’فرسٹ لیڈی آف انڈین اسکرین‘ کی خوش نصیب اداکارہ کون تھیں؟ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
MUMBAI:
فرسٹ لیڈی آف انڈین اسکرین نے انگریزی فلموں میں بھی کام کیا تھا، ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت کیلئے نشر کئے جانے والے بی بی سی ریڈیو پروگرام کا افتتاح بھی انہی سے کرایا گیا تھا۔
یہ خوش نصیب اداکارہ دیویکا رانی تھیں جن کا جنم 30 مارچ 1908ء کو بنگال کے ایک مہذب خاندان میں ہوا، بھارتی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا ایک نمایاں چہرہ تھیں۔
وہ رابندر ناتھ ٹیگور کی بہن سوکماری دیوی کی نواسی اور بھارت کے پہلے سرجن جنرل کرنل ایم این چودھری کی بیٹی تھیں۔ دیویکا نے فیشن ڈیزائننگ میں تعلیم حاصل کی اور لندن میں فنی کیریئر کا آغاز کیا۔
1928ء میں ان کی ملاقات فلمساز ہمانشو رائے سے ہوئی، جنہوں نے انہیں بھارتی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا۔ 1932ء میں دونوں نے مشترکہ طور پر فلم کرم بنائی، جو انگریزی اور بھارتی دونوں زبانوں میں ریلیز ہوئی اور عالمی سطح پر کامیاب ہوئی۔
دیویکا رانی نے بمبئی ٹاکیز میں اہم کردار ادا کیا اور متعدد کلاسک فلموں جیسے اچھوت کنیا، ساوتری اور پریم کہانی میں کام کیا۔ ان کا تعلق بمبئی ٹاکیز سے تھا، جس نے بھارتی فلم انڈسٹری میں نئی راہیں کھولیں۔
ہمانشو رائے کے انتقال کے بعد، دیویکا رانی نے بمبئی ٹاکیز کی ذمہ داری سنبھالی اور نیا ٹیلنٹ جیسے مدھوبالا اور دلیپ کمار کو متعارف کرایا۔ ان کی فلم قسمت نے باکس آفس پر کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
دیویکا رانی نے بعد ازاں روسی آرٹسٹ سویتو سلاؤ رورخ سے شادی کی اور بنگلور میں سکونت اختیار کی۔
1958ء میں انہیں پدم شری اور 1970ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 9 مارچ 1994ء کو 87 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا، اور بھارتی فلم انڈسٹری میں ان کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فلم
پڑھیں:
واٹس ایپ چیٹ نے کروڑوں پاؤنڈز کا منشیات کا دھندا ٹھپ کروادیا، جانیے جرم و سزا کی یہ کہانی
برطانیہ میں پولیس نے واٹس ایپ پر کی گئی چند چیٹس کی مدد سے ایک ایسے منشیات فروش کا سراغ لگایا جو بظاہر ایک عام سا شہری تھا لیکن حقیقت میں وہ جنوبی ویلز میں کوکین اور ہیروئن کے کروڑوں پاؤنڈز کے کاروبار کا ماسٹر مائنڈ نکلا۔
بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 34 سالہ رابرٹ اینڈریوز جونیئر نیوپورٹ میں اپنے خاندان کے ساتھ ایک سادہ سے گھر میں رہتا تھا۔ نہ مہنگی گاڑیاں، نہ برانڈڈ کپڑے اور نہ ہی کسی مجرمانہ پس منظر کی نشاندہی لیکن پولیس کے خفیہ آپریشن نے ثابت کر دیا کہ سادگی کے اس پردے کے پیچھے ایک منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کام کر رہا تھا۔
رابرٹ اینڈریوز پولیس کی نظروں میں اس وقت آیا جب کیرِی ایوانز نامی ایک اور منشیات فروش کی گرفتاری کے بعد اس کے فون سے چیٹ برآمد ہوئی۔ ان چیٹس میں وہ اور اینڈریوز مزاحاً لکھتے ہیں کہ وہ یا تو ’کروڑ پتی بنیں گے یا جیل میں سیل شیئر کریں گے‘۔
یہی چیٹس پولیس کے لیے ایک سراغ بن گئیں اور جیسے ہی اینڈریوز پر خفیہ نگرانی شروع ہوئی سارا نیٹ ورک کھل کر سامنے آ گیا۔
خفیہ نگرانی، ’دی کلیئرنگ‘ اور کیمرے کی آنکھپولیس نے آپریشن مے لینڈ کے تحت اینڈریوز کی خفیہ نگرانی کی جس میں اسے دن دیہاڑے بھاری مقدار میں کوکین اور ہیروئن کے سودے کرتے دیکھا گیا۔ ایک مقام پر تو اسے ایک لاکھ پاؤنڈ نقدی سپر مارکیٹ کے شاپنگ بیگ میں دیتے ہوئے فلمایا گیا۔
اہم ملاقاتیں عموماً ’دی کلیئرنگ‘ نامی ایک ویران جنگلی علاقے میں ہوتی تھیں، جو ایم 4 موٹر وے کے قریب واقع تھا۔ یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں کوئی اتفاقیہ نہیں جاتا بلکہ مخصوص ہدایات کے بغیر وہاں پہنچنا ہی ناممکن تھا۔
2 کلو کوکین اور ٹیکسی ڈرائیورایک موقعے پر پولیس نے دی کلیئرنگ سے نکلنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور محمد یامین کو گرفتار کیا جس کی گاڑی سے 2 کلو خالص کوکین برآمد ہوئی۔ اس کی مالیت تقریباً 2 لاکھ پاؤنڈ تھی۔ یامین کو ساڑھے 6 سال قید کی سزا ہوئی۔
نوٹ کا سیریل نمبر بطور ’ٹوکن‘اینڈریوز رقم کی منتقلی کے لیے بھی ہوشیار طریقے اپناتا تھا۔ ایک موقعے پر اسے ایک اجنبی شخص سے صرف 5 پاؤنڈ کا نوٹ ملا اور وہ اس نوٹ کا سیریل نمبر دیکھ کر پہچان گیا کہ یہ شخص اس کے سپلائر کا نمائندہ ہے۔ بعد میں اسی شخص سے ایک لاکھ 9 ہزار پاؤنڈ برآمد ہوئے۔
سادگی کے پیچھے چھپی عیاشیرابرٹ اینڈریوز کے گھر پر چھاپے کے وقت وہ اپنا فون الماری پر پھینک کر پولیس کو گمراہ کرنا چاہتا تھا لیکن پولیس نے وہ فون برآمد کر لیا جس میں تفصیل سے منشیات کے آرڈرز، بقایا جات اور سپلائرز کو دی گئی رقوم کا ریکارڈ موجود تھا۔
اگرچہ اس کے طرز زندگی میں کوئی خاص نمود و نمائش نہ تھی، لیکن جب پولیس نے اس کی تعمیر شدہ نئی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، تو 60 ہزار پاؤنڈ کی لاگت سے بنا باورچی خانہ اور دیگر قیمتی سازوسامان دیکھ کر واضح ہوگیا کہ یہ عام آمدن سے ممکن نہیں۔
سزا اور پیغاماینڈریوز نے کوکین اور ہیروئن کی فراہمی سے متعلق 2 الزامات تسلیم کیے اور سنہ 2024 میں اس پر مقدمہ چلا۔ رواں ماہ اسے 14 سال 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی اور اب وہ آدھی سزا وہ جیل میں گزارے گا اور باقی پیرول پر۔
دیگر شریک ملزمان میں ساموئیل تاکاہاشی (8 سال قید)، ناتھن جونز (18 سال قید) اور راحیل مہربان (10 سال 9 ماہ قید) شامل ہیں۔
پولیس کا بیانڈیٹیکٹیو چیف سپرنٹنڈنٹ اینڈریو ٹَک کا کہنا ہے کہ یہ کیس ایک واضح پیغام ہے کہ ہمارے معاشروں میں منشیات کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے ہاتھ لمبے ہیں اور انجام قید ہے۔
اس طرح خفیہ واٹس ایپ چیٹ سے شروع ہونے والی تفتیش نے دن دہاڑے لاکھوں پاؤنڈز کے منشیات کے سودوں کو بے نقاب کیا اور سادگی کا لبادہ اوڑھے امیر ترین مجرموں کی گرفتاری ممکن ہوئی۔ 9 ماہ کی نگرانی، درجنوں گرفتاریاں اور ایک منشیات سلطنت کا خاتمہ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ منشیات کا گینگ واٹس ایپ میسجز