خان صاحب! سب سے پہلے پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
شہباز حکومت کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہوا۔ ملک معاشی استحکام ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن ہے موجودہ حکومت کو اس وقت مختلف مسائل کا سامنا ہے، معاشی بحران کے ساتھ ساتھ حکومت کو اپوزیشن سمیت اپنے اتحادیوں کے تحفظات کا بھی سامنا ہے۔ ساتھ ہی عدالتی سطح پر بھی حکومت اس وقت مسائل کا شکار ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ حکومت کو اس وقت اپنے اقتدار کے حوالے سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت کہیں نہیں جارہی البتہ سیاسی استحکام کی اس وقت حکومت کو سخت ضرورت ہے تاکہ وہ عوامی منصوبوں کی تکمیل کے ساتھ ملک کو ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن کر سکے اور اپنے اقتدار کی مدت کو باآسانی پورا کر سکے۔ اس وقت ملک کو سیاسی استحکام کے ساتھ خارجہ پالیسی کو مضبوط انداز سے بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی ترقی میں کوئی روکاوٹ پیدا نہ ہوسکے۔ امریکا سمیت یورپی ممالک کی نظریں اس وقت پاکستان میں سیاسی استحکام پر مرکوزہ ہیں۔ اس وقت پاکستان میں عدالیہ وکلا کی جانب سے پیدا ہونے والا بحران پاکستان کے سیاسی معاشی استحکام میں روکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔
حکومت اس وقت کسی بھی سیاسی، عدالتی ایڈونچر کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت اتحادیوں کی بنیاد پر قائم ہے اور پاکستان میں سیاسی اتحاد دیر تک چلتا نہیں دیکھا گیا کسی نہ کسی بنیاد کو وجہ بنا کر سیاسی اتحاد ٹوٹتے رہے ہیں جس نے سیاسی استحکام اور مدت اقتدار سمیت وطن عزیز کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ آج اگر ہم سیاسی استحکام قائم کرنے کی کوشش نہیں کرتے تو یقینا موجودہ حکومت ہو یا آنے والی کوئی بھی حکومت؛ اگر ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو حکومت خطرے میں ہی رہے گی۔ یقینا ملک کی اپوزیشن کا سیاسی استحکام قائم رکھنے میں بڑا اہم کردار ہوتا ہے۔ ریاست مدینہ، نیا پاکستان، جناح اقبال کا پاکستان، خوشحال پاکستان کی بڑی بڑی باتیں کرنے والی تحریک انصاف نے پچھلے دوسال سے ملک میں جو سیاسی تماشا لگا رکھا ہے کئی احتجاج کیے گئے قومی اثاثوں فوجی تنصیبات سمیت انسانی جانوں کا ضیاع ہوا مگر تحریک انصاف کو اس وقت تک کچھ حاصل نہیں ہوسکا۔ اگر بغور جائز لیں تو تحریک انصاف کے بانی سمیت موجودہ قیادت کا صرف ایک مقصد ہے کہ بانی چیئرمین کی فوری ہر ممکن رہائی، اس کے علاوہ تحریک انصاف کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ اگر ہم تحریک انصاف کی جانب سے دو سال میں ہونے والے احتجاجوں پر نظر ڈالیں تو عوامی مسائل گیس، بجلی کا بحران، مہنگائی کا طوفان، بے روزگاری کا بحران سمیت تحریک انصاف کے بانی کسی بھی عوامی مسئلے پر احتجاج کی کال دیتے دکھائی نہیں دیے، ہر مسئلہ کا حل ان کے پاس ان کی ہر ممکن رہائی کو یقینی بنانے کے سوا کچھ نہیں۔
آج پاکستان سخت ترین معاشی سیاسی بحران میں مبتلا ہے اگر حکومت ملکی عوامی مسائل پر سنجیدہ نہیں تو اپوزیشن بھی عوامی مسائل پر سنجیدہ نہیں اگر اپنا اقتدار بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے تو تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتیں ملکی عوامی مسائل کو بھینٹ چڑھاتے ہوئے سیاسی معاشی استحکام کو نقصان پہنچانے کی سازش میں کھل کر سامنے آرہی ہیں مان لیجیے کہ موجودہ اسمبلیاں جعلی ہیں مداخلت کی پیداوار ہیں تو کیا ایسا پہلی بار ہوا ہے؟ آج محترم مولانا فضل الرحمن صاحب اس اسمبلی کو جعلی بول رہے ہیں تو اگر مولانا صاحب کو یاد نہیں تو اس قوم کو تو یاد ہوگا کہ مولانا صاحب ماضی کی خان صاحب کی حکومت اور اُس وقت کی اسمبلیوں کو بھی جعلی اسمبلی کہا کرتے تھے اُس وقت بھی مولانا اسٹیبلشمنٹ کی جانب اشارہ کر کہ کہا کرتے تھے کہ لاڈلے کو ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے اور آج بھی وہ ہی راگ گایا جارہا ہے اگر ہم سب اپنی ذات سے اس ملک وقوم سے مخلص ہیں تو آج کیوں اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس جعلی اسمبلیوں میں بیٹھ کر بڑھنے والی تنخواہوں اور مراعات کے مزے لے رہی ہیں۔ سیاست کو کاروبار بنا دیا گیا ہے ہم اس نظام کی تھالی میں کھائیں گے بھی اور اس نظام کی تھالی کو گندا بھی کہیں گئے۔
یہ وہ سیاسی رویہ ہے جس نے ملک و قوم کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ یقینا موجودہ حکومت اپنے اقتدار کا ایک سال بخیرو عافیت پورا کرنے میں کامیاب رہی ہے اب اگر موجودہ حکومت اپنے اقتدار کی مدت کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے تو سیاسی استحکام کی جانب توجہ دے تاکہ ملک سیاسی، معاشی بحران سے نکل کر ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن ہوسکے ساتھ تحریک انصاف کے بانی خان صاحب اپنی رہائی سے پہلے اس ملک وقوم کے مسائل کے حل پر حکومت سے مذاکرات کریں آپ کی رہائی یقینا آپ کی جماعت کے لیے ضروری ہے مگر خان صاحب آپ ہی فرماتے رہے ہیں سب سے پہلے پاکستان تو آئیں سب سے پہلے پاکستان اور اس میں بسنے والے عوام کے مسائل پر بات کرتے ہیں آپ کی رہائی تو ایک دن ہو ہی جانی ہے مگر اس ملک و قوم کے مسائل کو ۷۵ برس گزر گئے ہیں آج تک ہم اپنی قوم کو خوشحالی کی نوید نہیں سنا سکیں ہیں آئیں سب سے پہلے پاکستان کی بات کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سب سے پہلے پاکستان سیاسی استحکام موجودہ حکومت عوامی مسائل تحریک انصاف اپنے اقتدار حکومت کو ہیں تو ا کے ساتھ کی جانب
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24جولائی 2025) تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی نے ملک میں آئین و قانون کی بحالی،منصفانہ انتخابات اورعام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان کردیا، ہم ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی، اور عام شہری کے بنیادی حقوق کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں،اسلام آبادمیں محمود خان اچکزئی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ یہ اتحاد کسی کھیل تماشے کیلئے نہیں بلکہ سنجیدہ قومی جدوجہد کیلئے بنایا جا رہا ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیں ایک بڑے اتحاد کی طرف بڑھ رہی ہیں۔نہ ہم گالی دے رہے اور نہ ڈنڈا مار رہے ہیں۔ ہم آئین کی بات کر رہے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے اعلان کیا کہ 31 جولائی اور 1 اگست کو ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائی جا رہی ہے جس میں ملک کی تمام جماعتوں کو دعوت دی جائے گی تاکہ ملکی حالات پر سنجیدہ غور کیا جا سکے۔(جاری ہے)
اگر ابھی مسائل کو حل نہ کیا گیا تو صورتحال مزید کشیدہ ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ جس جماعت نے سب سے زیادہ ووٹ لئے اسی کو انصاف سے محروم رکھا جا رہا ہے اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت بھی صرف مخصوص افراد کو دی جا رہی ہے جب کہ ان کی بہنوں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔محمود اچکزئی نے کہا کہ ہم کسی فوجی افسر کے مخالف نہیں لیکن ہر شخص کو آئینی دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ تحریک صرف تحریک انصاف کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری صفوں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں اور یہ تحریک عام آدمی کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہے۔سلمان اکرم راجہ نے اعلان کیا کہ 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا تاکہ قوم کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ آئین، انصاف اور جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، اور ہم یہ مذاق مزید برداشت نہیں کریں گے۔ تحریک انصاف اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے لیکن صرف اس جماعت سے تعلق کی بنیاد پر اس کے رہنماؤں کو دس دس سال کی سزائیں دی جا رہی ہیں جو انصاف کے تقاضوں کے سراسر خلاف ہے۔ ان کایہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں آزادیِ اظہار پر قدغن ہے۔لوگ آزادی سے نہ بول سکتے ہیں نہ چل سکتے ہیں اور بانی پی ٹی آئی گزشتہ دو سال سے قید میں ہیں۔ فئیر ٹرائل ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے اور بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں کو یہ سہولت مہیا کی جائے۔