چیمپیئنز ٹرافی میں افغان ٹیم کو کس ٹیم سے بہتر قرار دیا جا رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
چیمپیئنز ٹرافی میں بنگلا دیش کی جانب سے سیمی فائنل رسائی کے دعوے پر سابق جنوبی افریقی کپتان ڈی ویلیئرز نے بھی شکوک ظاہر کر دیے۔
بنگلا کپتان نجم الحسین شانتو نے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی ٹیم کو ایونٹ کے فائنل 4 میں دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم کرکٹ ماہرین ان کی خواہش کو درست نہیں سمجھ رہے۔
چند روز قبل سابق آسٹریلوی کپتان رکی پونٹنگ نے بھی کہا تھا کہ چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان کے چانس بنگلا دیش سے زیادہ روشن ہیں۔
سابق جنوبی افریقی کپتان ڈی ویلیئرز نے بھی اس معاملے پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی میں افغان ٹیم بنگلا دیش سے زیادہ بہتر دکھائی دے رہی ہے۔
سال 2017 میں منعقدہ آخری ایڈیشن میں بنگلا دیشی ٹیم نے سیمی فائنلز میں رسائی پائی تھی تاہم اس بار گروپ اے میں ٹائیگرز کا سامنا پاکستان، بھارت اور نیوزی لینڈ سے ہونا ہے۔
واضح رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان ٹیم گروپ بی کا حصہ ہے جس میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقا کی ٹیمیں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی میں
پڑھیں:
طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
افغانستان میں طالبان حکومت نے عید الاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کردیا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیراعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کے لیے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا، ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ مزید برآں انھوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنے والے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہوگا جنہوں نے آنے والے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔
عام معافی کا اعلان عید الاضحیٰ کے موقع پر ایسے وقت میں کیا گیا جب کئی افغان بیرونِ ملک پناہ گزین یا مہاجر کے طور پر رہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
Post Views: 5