بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور سلیکٹرز میں تلخ کلامی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:
بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گھمبیر اور سلیکٹرز کے درمیان شریاس آئر اور چیمپیئنز ٹرافی کیلیے دوسرے وکٹ کیپر کے معاملے پر تلخ کلامی کا انکشاف ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی سی سی ایونٹ سے قبل یہ خبریں بھارتی کیمپ کے لیے اچھی نہیں، اجیت اگرکار کی سربراہی میں قائم بھارتی سلیکشن پینل اور ہیڈ کوچ کی سوچ میں مطابقت نہیں پائی جاتی۔
مزید پڑھیں؛ چیمپیئنز ٹرافی؛ بھارتی ٹیم کے ناز نخرے ختم، ذاتی اسٹاف کے بغیر دبئی آمد
رپورٹ کے مطابق شریاس آئر کو برقرار رکھے جانے اور وکٹ کیپنگ کے آپشنز پر ان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ لوکیش راہول نے انگلینڈ سے ہوم سیریز کے تینوں ون ڈے میچز کھیلے ہیں اور گمبھیر پہلے ہی راہول کو اولین چوائس وکٹ کیپر قرار دے کر رشبھ پنت کی جگہ خطرے میں ڈال چکے ہیں۔
مزید پڑھیں؛ بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور سلیکٹرز میں تلخ کلامی کا انکشاف
دوسری جانب، چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں شرکت کے لیے بھارتی ٹیم متحدہ عرب امارات پہنچ چکی ہے۔ بلیو شرٹس ایونٹ کے تمام میچز دبئی میں کھیلے گی۔
ایونٹ کی میزبان ٹیم پاکستان 23 فروری بروز اتوار دبئی اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف گروپ میچ کھیلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہیڈ کوچ
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں