چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارتی ٹیم اختلافات کاشکار، سلیکشن کمیٹی میں تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک)چیمپئنز ٹرافی سے قبل بھارتی ٹیم کے اندر جب کہ ہیڈ کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے درمیان اختلافات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز ہونے میں دو روز باقی ہیں۔ بھارتی ٹیم اپنے تمام میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں کھیلے گی اور اپنی مہم کا آغاز جمعرات 20 فروری کو دبئی میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے کرے گی۔
تاہم میگا ایونٹ سے قبل جہاں بھارتی ٹیم کو اپنے اہم کھلاڑیوں کی انجری کا سامنا رہا۔ وہیں اب ٹیم کے اندر اختلافات اور ہیڈ کوچ اور سلیکشن کمیٹی میں تلخ کلامی کی خبریں میڈیا کی زینت بنی ہیں۔
گزشتہ روز بھارتی ٹیم جب چیمپئنز ٹرافی کے لیے دبئی پہنچی تو بی سی سی آئی کی ہدایت کے مطابق تمام کھلاڑیوں نے ایک ہی بس میں سفر کرنا تھا۔ تاہم وکٹ کیپر بیٹر کے ایل راہول نے باقی ٹیم کے ساتھ سفر نہیں کیا اور الگ گاڑی میں ٹیم ہوٹل پہنچے۔
بھارتی ٹیم جب ایئرپورٹ سے ہوٹل پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود بلیو شرٹس ٹیم کے شائقین کے ایل راہول کو ٹیم کے ساتھ نہ دیکھ کر حیران رہ گئے جب کہ وکٹ کیپر بیٹر کچھ دیر بعد الگ گاڑی سے ہوٹل پہنچے۔
یہ منظر دیکھ کر شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں میں اختلافات نظر آ رہے ہیں۔دوسری جانب بھارتی ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر اور سلیکٹرز کے درمیان شریاس ائیر اور چیمپئنز ٹرافی کے لیے دوسرے وکٹ کیپر کے معاملے پر تلخ کلامی کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھانڈا بھارتی میڈیا نے پھوڑا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اجیت اگرکار کی سربراہی میں قائم بھارتی سلیکشن پینل اور ہیڈ کوچ کی سوچ میں مطابقت نہیں پائی جاتی۔رپورٹ کے مطابق شریاس ائیر کو برقرار رکھے جانے اور وکٹ کیپنگ کے آپشنز پر ان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
ایک لاکھ عورتوں پر اکیلی بھاری، مفتی قوی مجھے سنبھال نہیں سکیں گے، راکھی ساونت نے شادی کی پیشکش ٹھکرا دی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی بھارتی ٹیم ہیڈ کوچ ٹیم کے
پڑھیں:
پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کیخلاف سخت قوانین تیار کرلیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب حکومت نے قبضہ مافیا،دھوکا اور جعلسازوں کیخلاف سخت سزاوں کے قوانین تیار کر لیے، جس کے آرڈیننس کی تفصیلات سامنے آگئیں ہیں۔
پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025 وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد پنجاب اسمبلی کو ارسال کر دیا۔ جس کو آج منظوری کیلیے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی قبضہ، جعلسازی، دھوکہ یا زبردستی جائیداد ہتھیانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ جائیداد پر غیرقانونی قبضہ دلانے یا فروخت میں معاونت پر 1 سے 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق کمپنی، سوسائٹی یا ادارے کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر ذمہ دار افسران بھی سزا کے مستحق ہوں گے، جائیداد کے مالک کو شکایت براہِ راست متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرانی ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق ہر ضلع میں تنازعات کے حل کے لیے ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی قائم کی جائے گی، جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جبکہ ممبران میں ڈی پی او، اے ڈی سی ریونیو اور متعلقہ افسران شامل ہوں گے۔
کمیٹی کو ریکارڈ طلبی، سماعت، اور جائیداد کے تحفظ کے لیے فوری انتظامی کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ کمیٹی 90 دن میں شکایت نمٹانے کی پابند ہوگی، کمشنر کی منظوری سے مزید 90 دن کی توسیع ممکن ہوسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق فریقین کو کمیٹی کے سامنے خود پیش ہونا لازمیہ ہوگیا، وکیل کے ذریعے نمائندگی عام طور پر منظور نہیں ہوگی، کمیٹی کی رپورٹ یا سمجھوتہ تحریری طور پر پراپرٹی ٹریبونل کو بھیجا جائے گا۔
آرڈیننس کے مطابق تنازع حل نہ ہونے کی صورت میں کمیٹی 30 دن کے اندر کیس ٹریبونل کو ریفر کرے گی، جھوٹی یا بدنیتی پر مبنی شکایت پر 1 سے 5 سال قید اور جائیداد کی ویلیو کے 25 فیصد تک جرمانہ ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے بھر میں پراپرٹی ٹریبونلز قائم کیے جائیں گے، ہر ضلع میں کم از کم ایک ٹریبونل ہوگا، ٹریبونل کے سربراہ ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رہ چکے افسران ہوں گے۔
آرڈیننس کے تحت ٹریبونل کو سول کورٹ اور سیشن کورٹ کے برابر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ٹریبونل غیرقانونی قبضے کے مقدمات 90 دن میں نمٹانے کا پابند ہوگا۔
آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ ٹریبونل جائیداد کی واپسی، منافع اور معاوضہ ادا کرنے کے احکامات جاری کر سکے گا، قبضہ چھڑانے کے لیے پولیس یا سرکاری اداروں کی مدد سے زبردستی کارروائی کی جا سکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دو رکنی بینچ کے سامنے اپیل دائر کی جا سکے گی جبکہ آرڈیننس کا مقصد شہریوں کی جائیداد کے قانونی مالکانہ حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔