شہریوں کو براستہ سمندر یورپ بھجوانے والا گینگ بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
— جنگ فوٹو
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) امیگریشن سرکل نے کراچی ایئر پورٹ پر کارروائیاں کرتے ہوئے شہریوں کو سمندر کے راستے یورپ بھجوانے میں ملوث منظم گینگ کو بے نقاب کر دیا۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ موریطانیہ سے کراچی پہنچنے والے 5 مسافروں سے پوچھ گچھ جاری ہے، مسافروں کا تعلق حافظ آباد، گجرانوالہ اور سوات سے ہے۔
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ایجنٹس نے یورپ کے لیے مسافروں سے 25 اور 35 لاکھ روپے میں معاملات طے کیے۔
سعودی عرب اور ملائیشیا سمیت 9 ملکوں سے 1 دن میں مزید 47 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر دبئی، سعودی عرب اور قطر کے راستے موریطانیہ پہنچے اور موریطانیہ پہنچنے پر ایجنٹوں نے مسافروں کو غیرقانونی طور پر یورپ بھیجنے کی کوشش کی۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ مسافروں نے سمندر کے راستے غیر قانونی سفر کرنے سے انکار کر دیا اور واپس آ گئے، مسافروں کو ایجنٹس کی نشاندہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غیر قانونی سفری دستاویزات کی سخت جانچ پڑتال جاری ہے، ایجنٹس اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے کہنا ہے کہ کر دیا
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔