Nawaiwaqt:
2025-04-25@09:44:59 GMT

تیز بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

تیز بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان

محکمہ موسمیات کے مطابق طاقتور مغربی ہواؤں کا سلسلہ آج سے 22 فروری تک ملک پر اثر انداز رہے گا جس کے تحت کئی علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق پاکستان کے 70 سے 80 فیصد شمالی علاقوں کو بھی یہ سسٹم متاثر کر سکتا ہے، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر پر بھی سسٹم اثر انداز ہو گا، سسٹم سے پہاڑوں پر برفباری اور کئی علاقوں میں درمیانی سے تیز بارش کا امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کا کہنا ہے سندھ میں اس سسٹم سے فی الحال بارش کا امکان نہیں تاہم بلوچستان میں اس سسٹم کے زیر اثر اچھی بارشیں ہونے کا امکان ہے، کوئٹہ، زیارت، ژوب، قلعہ سیف اللہ اور خضدار میں پہاڑوں پر برفباری کا بھی امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق مغربی ہواؤں کا سسٹم گوادر، پسنی تربت اور اوڑمارہ میں ہلکی سے درمیانی بارش برسا سکتا ہے، بلوچستان میں کہیں کہیں ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔موسمیاتی تجزیہ کار کا بتانا ہے کہ پنجاب کے کئی علاقوں میں 19 سے 21 فروری کے دوران اچھی بارش کا امکان ہے، جنوبی و وسطی پنجاب میں بارشوں کے 2 سے 3 اسپیل ہونے کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر ژالہ باری بھی ہو سکتی ہے۔موسمیاتی تجزیہ کارکے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں بھی بارشوں کے 2 سے 3 اسپیل آ سکتے ہیں جبکہ کراچی میں مغربی ہواؤں کے باعث خشک اور گرد آلود موسم سے ریلیف ملے گا، اس سسٹم کے رخصت ہونے کے بعد سردی کی لہر شمالی علاقوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔موسمیاتی تجزیہ نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سسٹم کے تحت سکھر، لاڑکانہ اور جیکب آباد میں بھی بوندا باندی یا ہلکی بارش ہوسکتی ہے تاہم کراچی میں بھی اس سسٹم سے بارش کا کوئی امکان نہیں ہے، البتہ کراچی میں آج شہر میں مطلع جزوی ابر آلود ہوسکتا ہے۔کراچی میں مغربی ہواؤں کے باعث ہوا میں نمی کا تناسب زائد رہنے کا امکان ہے جبکہ فروری کے آخری ہفتے میں موسم کچھ خنک ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پہاڑوں پر برفباری مغربی ہواؤں کا امکان ہے کراچی میں کے مطابق بارش کا

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) موسمی شدت، نقل مکانی، غذائی قلت اور معاشی عدم استحکام سے صنفی بنیاد پر تشدد کے مسئلے کی شدت اور پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، رواں صدی کے اختتام پر گھریلو تشدد کے 10 فیصد واقعات موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا نتیجہ ہوں گے۔

خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کے خاتمے سے متعلق اقوام متحدہ کے 'سپاٹ لائٹ اقدام' کی جاری کردہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ایسے سماجی و معاشی تناؤ میں اضافہ کر رہی ہے جس کے نتیجے میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس تناؤ سے ایسے علاقے کہیں زیادہ متاثر ہوتے ہیں جہاں خواتین کو پہلے ہی شدید عدم مساوات اور تشدد کا سامنا رہتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی حدت میں ہر ڈگری سیلسیئس کے اضافے سے خواتین پر ان کے شوہروں یا مرد ساتھیوں کے تشدد میں 4.7 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

حدت میں دو ڈگری اضافے کا مطلب یہ ہے کہ 2090 تک مزید چار کروڑ خواتین اور لڑکیوں کو تشدد کا سامنا ہو گا۔

اسی طرح 3.5 ڈگری اضافے کے نتیجے میں یہ تعداد دو گنا سے بھی زیادہ بڑھ جائے گی۔

'سپاٹ لائٹ اقدام' یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی شراکت ہے جو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد کا خاتمہ کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔

UNIC Mexico/Eloísa Farrera صنفی تشدد کی وبا

سپاٹ لائٹ اقدام کے تحت کی جانے والی تحقیق میں موسمی شدت کے واقعات اور صنفی بنیاد پر تشدد میں واضح تعلق سامنے آیا ہے۔

2023 میں 9 کروڑ 31 لاکھ لوگوں کو موسمیاتی حوادث اور زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس عرصہ میں تقریباً 42 کروڑ 30 لاکھ خواتین اپنے شوہروں یا مرد ساتھیوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنیں۔

ایک جائزے کے مطابق، شدید گرمی کے ادوار میں خواتین کے قتل کے واقعات میں 28 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، سیلاب، خشک سالی یا ارضی انحطاط جیسے حالات کے بعد لڑکیوں کی نوعمری کی شادی، انسانی سمگلنگ اور ان کے جنسی استحصال کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد عالمگیر وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ دنیا میں ایک ارب سے زیادہ یا ایک تہائی خواتین کو اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی جسمانی، جنسی یا نفسیاتی تشدد کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تقریباً سات فیصد خواتین ہی تشدد کے واقعات پر پولیس یا طبی خدمات مہیا کرنے والوں کو اس کی اطلاع دیتی ہیں۔

حدت اور تشدد کا باہمی تعلق

چھوٹے کاشت کار گھرانوں اور غیررسمی شہری آبادیوں میں رہنے والی غریب خواتین کو تشدد کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ قدیمی مقامی، جسمانی معذور، معمر یا ایل جی بی ٹی کیو آئی + برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے بھی یہ خطرات زیادہ ہوتے ہیں جبکہ انہیں خدمات، پناہ یا تحفظ تک محدود رسائی ہوتی ہے۔

اندازوں کے مطابق، عالمی درجہ حرارت میں 4 ڈگری سیلسیئس اضافے کی صورت میں 2060 تک ذیلی۔صحارا افریقہ کے ممالک میں شوہروں یا مرد ساتھیوں کے تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی تعداد 140 ملین تک پہنچ جائے گی جو 2015 میں 48 ملین تھی۔ تاہم، اگر عالمی حدت میں اضافے کی شرح 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رہے تو اس عرصہ میں تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کی تعداد میں 10 فیصد تک کمی آ جائے گی۔

رپورٹ میں ماحولیاتی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو لاحق خطرات کی جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے۔ زمین کے تباہ کن استعمال یا کان کنی کی صنعتوں کے اقدامات پر آواز اٹھانے والے ایسے بہت سے لوگوں کو ہراسانی، بدنامی، جسمانی حملوں یا اس سے بھی بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

© WFP/Mehedi Rahman اقوام متحدہ کی سفارشات

یہ مسئلہ ہنگامی توجہ کا متقاضی ہے لیکن موسمیاتی مقاصد کے لیے دی جانے والی ترقیاتی امداد میں صنفی مساوات کے لیے صرف 0.04 فیصد وسائل ہی مختص کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کمی اس حقیقت کے ادراک میں ناکامی کا ثبوت ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد (جی بی وی) کی شرح سے موسمیاتی استحکام اور انصاف کا تعین بھی ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے اقدامات کو مقامی سطح پر موسمیاتی حکمت عملی کی تشکیل سے لے کر عالمی سطح پر مالی وسائل کی فراہمی کے طریقہ ہائے کار تک، ہر طرح کی موسمیاتی پالیسی میں شامل کرنا ہو گا۔

موثر موسمیاتی اقدامات میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ، مساوات اور ان کے قائدانہ کردار کو ترجیح دینا ہو گی۔ ان کے خلاف تشدد کا خاتمہ انسانی حقوق کا لازمہ ہی نہیں بلکہ منصفانہ، پائیدار اور موسمیاتی اعتبار سے مستحکم مستقبل کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • آج بروز جمعرات24اپریل2025موسم کی صورتحا ل جانئے
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
  • 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر کا موسم کیسا رہے گا، محکمہ موسمیات کی رپورٹ جاری
  • خیبر پختونخوا میں شدید گرمی کی لہر اور کچھ علاقوں میں بارش کا امکان
  • حکومت مخالف احتجاج کو آج حتمی شکل دیئے جانے کا امکان، استعفوں پر غور
  • سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • خیبرپختونخوا میں شدید گرمی کی لہر اور کچھ علاقوں میں بارش کا امکان
  • ملک کے میدانی علاقوں میں آج بھی موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ