اسرائیلی وزیرِاعظم نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کی تیاریاں شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کو تصرف میں لینے کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے اور کہیں اور بسانے کے حوالے سے اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔
اتوار کو ایک انٹرویو میں بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ کو کنٹرول کرنے کا جو اعلان کیا ہے اُس کی مناسبت سے فلسطینیوں کو کہیں اور آباد کرنے کی تیاریاں لازم ہیں۔ خطے کو حقیقی مثبت تبدیلی سے ہم کنار کرنے کی اب یہی ایک صورت رہ گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم نے امریکی وزیرِخارجہ مارکو روبیو سے بھی غزہ پلان کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع کرتے ہوئے مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیرِاعظم سے ملاقات کی اور حماس کو ختم کرنے کی اسرائیل کی پالیسی کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کو ختم کرنا لازم ہے۔
مارکو روبیو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کرنے والے ہیں اور امید ہے کہ ان دوروں میں بھی انہیں امریکی صدر کے پلان سے موافقت کا اظہار ملے گا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ سے انخلا رضاکارانہ ہوگا تاہم انسانی حقوق کے گروپ اور دیگر ناقدین کہتے ہیں کہ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں، فلسطینیوں پر دباؤ ڈال کر اُنہیں اُن کی سرزمین سے نکالا جارہا ہے۔ ناقدین یہ بھی کہتے ہیں کہ غزہ کو اس قدر تباہی سے اس قدر دوچار اسی لیے کیا گیا کہ وہاں فلسطینیوں کے لیے رہنا اور دوبارہ بسنا ممکن ہی نہ ہوسکے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ غزہ کے حوالے سے اُن کی اور صدر ٹرمپ کی حکمتِ عملی ایک ہی ہے۔ اگر حماس نے دیگر درجنوں اسرائیلی مغویوں کو رہا نہ کیا تو ایک بار پھر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر اعظم
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔