روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات: ولادیمیر زیلنسکی بدھ کو سعودی عرب جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بدھ کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روسی حکام سے مذاکرات کے لیے امریکی وزیر خارجہ سعودی عرب پہنچ گئے
عرب میڈیا کے مطابق یوکرینی ایوان صدارت نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی فی الوقت متحدہ عرب امارات میں ہیں اور وہ بدھ کو سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
یاد رہے کہ صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اتوار کو وہ سعودی عرب اور ترکی کا بھی دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صدر زیلنسکی اپنی اہلیہ کے ساتھ طے شدہ سرکاری دورے کے تحت سعودی عرب جائیں گے۔ صدر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے اس سفر کا اعلان کیا تھا لیکن کوئی تاریخ مقرر نہیں کی تھی۔
مزید پڑھیے: یوکرین جنگ بندی پر امریکی اور روسی حکام سعودی عرب میں ملاقات کریں گے
واضح رہے کہ یوکرین اور روس کی تقریباً 3 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے روسی حکام کے ساتھ سعودی میزبانی میں ہونے والی بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پیر کو سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روس یوکرین جنگ روس یوکرین جنگ بندی سعودی عرب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روس یوکرین جنگ روس یوکرین جنگ بندی ولادیمیر زیلنسکی صدر ولادیمیر کو سعودی عرب یوکرین جنگ کے لیے
پڑھیں:
اسپین میں یوکرین کی حمایت جائز فلسطین کی ممنوع قرار،اسکولوں سے پرچم ہٹانے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسپین: میڈرڈ کی قدامت پسند حکومت نے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے تعلیمی اداروں میں فلسطین کی حمایت پر خاموشی سے پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپین کے دارالحکومت نے مختلف اسکولوں کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے تمام نشانات، جن میں فلسطینی پرچم بھی شامل ہیں، ہٹانے کی ہدایات دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی موقف یہ ہے کہ سرکاری اسکولوں کو غیر سیاسی ہونا چاہیے اور فلسطین کی حمایت ایک سیاسی معاملہ ہے، یہ ہدایات حال ہی میں جاری کی گئی ہیں کیونکہ اس سے قبل میڈرڈ ریجن کے کئی اسکول مہینوں تک فلسطین کے حق میں تقریبات کا انعقاد کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اسی حکومت نے 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد تعلیمی اداروں میں یوکرین کی حمایت کی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی، جس سے اس فیصلے پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ اسپین کی قومی سیاست میں بھی شدت اختیار کر رہا ہے، گزشتہ دنوں میڈرڈ ریجن کی پاپولر پارٹی کی سربراہ ایزابیل دیاس اییوسو نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حق میں مظاہرے ملکی آزادی اور کھیلوں کے تقدس پر حملہ ہیں۔
اسی دوران پاپولر پارٹی کے قومی سربراہ البیرتو نونیز فیخوو نے بھی حکومت کی فلسطین نواز پالیسی پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ سانچیز اپنی ناکامیوں اور کرپشن اسکینڈلز سے توجہ ہٹانے کے لیے غزہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،میں آپ کو اجازت نہیں دوں گا کہ غزہ میں ہونے والی اموات کو ہسپانوی عوام کے خلاف استعمال کریں۔”
جواب میں وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے فیخوو کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد اسپین کے عوام غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیتے ہیں ۔
یاد رہے کہ اسپین کی بائیں بازو کی مخلوط حکومت یورپی یونین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف سب سے مؤثر آواز رہی ہے۔ 2024 میں اسپین نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا، اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر مستقل اسلحہ پابندی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے درآمدات پر بھی پابندی عائد کی۔
میڈرڈ ریجن کی حکومت کی اس پالیسی نے نہ صرف تعلیمی اداروں بلکہ عوامی سطح پر بھی شدید بحث کو جنم دیا ہے اور یہ واضح تضاد اجاگر کیا ہے کہ ایک طرف یوکرین کی حمایت کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ فلسطین کی حمایت کو دبایا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال پر نظر ڈالیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔