اسلام آباد:سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظور ہو گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر دینیش کمار نے بل پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے نکتہ اعتراض اٹھایا اور ایوان میں احتجاج کیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے یہ بل پہلے ہی منظور ہو چکا ہے اور جو ارکان اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتےوہ لکھ کر دے سکتے ہیں۔

سینیٹر دینیش کمار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی اس بل پر دستخط کیے ہیں لیکن اپوزیشن نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے فلور پر بات کرنے کا مطالبہ کیا۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ قانون سازی کے دوران نکتہ اعتراض نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شور شرابے سے کچھ نہیں ہوگا۔

اجلاس میں مینٹل ہیلتھ آرڈیننس2021 میں مزید ترمیم کا بل سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اسی طرح سینیٹر ذیشان خانزادہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے حکومت کی مخالفت کے باوجود متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

یونیورسٹی آف بزنس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لیے قانون سازی کا بل سینیٹر عبد الشکور نے پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کو سپرد کر دیا گیا۔ اسی طرح پاکستان سائیکولوجیکل کونسل کے قیام کا بل سینیٹر کامران مرتضی نے پیش کیا جسے بھی متعلقہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔

سینیٹ اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 پر شدید تنازع کھڑا ہو گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے یہ بل پیش کیا، جس پر حکومت نے تکنیکی مشاورت کی رائے دینے کا کہا۔ وزیر قانون نے متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے مشاورت کی سفارش کی لیکن سینیٹر محسن عزیز نے بل واپس لینے یا کسی اور جگہ بھیجنے سے انکار کر دیا۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ بل پرائیویٹ بینکوں کے قرض کی حد سے متعلق ہے اور اسے 3بار کمیٹی کے پاس بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو پرائیویٹ بینک سالانہ ڈیڑھ فیصد بھی قرض نہیں دیتے جب کہ سندھ اور پنجاب کو 98 فیصد قرض دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل پر ووٹنگ کی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کون کس طرف کھڑا ہے۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے بل پر ووٹنگ کروائی لیکن نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن نے نتائج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تاہم چیئرمین نے اجلاس منگل کی صبح ساڑھے 11بجے تک ملتوی کر دیا۔

اپوزیشن نے قائم مقام چیئرمین سینیٹ کے ریمارکس پر سخت رد عمل ظاہر کیا اور ایوان میں احتجاج کیا۔ اپوزیشن سینیٹرز نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں اور چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ اپوزیشن کے شور شرابے سے ان پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ دو صوبے دہشت گردی کا شکار ہیں اور وہاں پرائیویٹ بینک قرضہ دینے میں جانب داری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل صوبائیت اور لسانیت سے بالاتر ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کیا جانا چاہیے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل کو مؤخر کر لیا جائے اور متعلقہ ڈویژن سے مشاورت کے بعد حکومت اسے دوبارہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 74 میں اسٹیٹ بینک کی ذمے داریوں کا تعین کیا گیا ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قائم مقام چیئرمین سینیٹ پیش کیا جسے کا بل سینیٹ اپوزیشن نے نے کہا کہ انہوں نے دیا گیا کر دیا ہے اور

پڑھیں:

پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ

فیصل آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاجی تحریک شروع نہ کرے تو بہتر ہے کیوں کہ انہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قیادت کو کوئی غلط فہمی ہے تو وہ بھی دور ہوجائے گی اور وہ اس تحریک سے اپنے کارکنوں کے لیے صرف مشکل ہی پیدا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، تحریک انصاف ذاتی کے بجائے قومی معاملات پر سیاست کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پوزیشن اپوزیشن ہمارے ساتھ بیٹھ کر الیکشن قوانین میں ترامیم کرے اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے بات کرے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے تاہم اسے درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لیے سیاسی اتفاق اور معاشی ایجنڈے پر ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

وہ دن دور نہیں جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر اپنی قوم کے درمیان ہوں گے، عمر ایوب

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے اور پھر سیاست سمیت دیگر مسائل پر بھی بات ہوجائے گی۔انہوں نے اپوزیشن رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت قبول کرتے ہوئے ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کریں تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں اور کسی کو اعتراض نہ ہو۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ذیلی ریاست سمجھنے والا مودی منہ چھپارہا ہے، بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر حملہ کرنے کی حماقت کی مگر پاکستانی مسلح افواج نے عوام کی حمایت سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر سپاہی سے لیکر فیلڈ مارشل عاصم منیر تک مباکباد کے مستحق ہیں جب کہ آج پاکستان دنیامیں ایک طاقتوراورذمہ دارملک کے طور پر جانا جارہا ہے۔

ڈیوڈ بیکھم کا نام سرکاری اعزاز کی لسٹ میں شامل ، لیکن وہ ایک غلطی جس کی وجہ سے ان کا نام نکالا جاسکتا ہے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر مسلم لیگ ن کا حیران کن ردعمل آگیا
  • خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
  • چیئرمین سینیٹ، اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافہ، سینئر سیاستدان کا شدید ردعمل
  • چیئرمین سینیٹ اورسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ، اب ماہانہ تنخواہ کتنی ہوگی؟ پتہ چل گیا
  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
  • سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 500 فیصد اضافہ
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تیاری، بجٹ میں ریلیف پیکیج متوقع