افغان طالبان کا وفد سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
افغان طالبان کا وفد پہلی بار خطے سے باہر کسی غیرملکی سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، وزیر خارجہ امور اور وزیر معیشت اور دیگر اعلیٰ حکام پر مشتمل وفد سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی رکن کانگریس نے افغان طالبان کی مالی امداد سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجادی
افغان وزارتِ اقتصادیات کے نائب وزیر لطیف نظیری کا کہنا ہے کہ ہم دنیا کے ساتھ باعزت تعلقات چاہتے ہیں تاکہ افغانستان کو ایک مضبوط، متحد، ترقی یافتہ، خوشحال اور عالمی برادری کا فعال رکن بنایا جا سکے۔
لطیف نظیری کے مطابق افغان وفد کا یہ دورہ عالمی برادری کا فعال رکن بننے کی کوششوں کا حصہ ہے، جاپانی حکام سے انسانی امداد کی درخواست کرنے اور ممکنہ طور پر سفارتی تعلقات پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان ٹرمپ کے گرویدہ، امریکا سے دوستی کی خواہش کا اظہار
افغان طالبان کے وفود نے پڑوسی ممالک، وسطی ایشیا، روس اور چین کے دورے کیے ہیں جب کہ یورپ کا دورہ ناروے میں سفارتی اجلاسوں کے لیے کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 2021 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد جاپان نے اپنا سفارتخانہ عارضی طور پر قطر منتقل کردیا تھا، تاہم جاپان نے افغانستان کے لیے امدادی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان جاپان سفارتی دورہ طالبان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان جاپان سفارتی دورہ طالبان افغان طالبان
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔