UrduPoint:
2025-04-25@02:54:53 GMT

ملاکنڈ کی یونیورسٹی میں استاد کی طرف سے ہراسانی کا واقعہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

ملاکنڈ کی یونیورسٹی میں استاد کی طرف سے ہراسانی کا واقعہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) طالبہ کوہراساں کرنے کا یہ واقعہ پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ملاکنڈ کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں پیش آیا۔ اطلاعات کے مطابق یونیوسٹی کی طالبہ نے کافی عرصے سے جاری ہراسانی کے معاملے کو ان خدشات کی وجہ سے اپنے خاندان سے پوشیدہ رکھا کہ کہیں ان کی تعلیم کا سلسلہ ہی نہ منقطع ہو جائے۔

متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ پروفیسرکی شکایت یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے کی تھی لیکن اس پرکسی قسم کا ایکشن نہیں لیا گیا۔

اساتذہ کے ہاتھوں جنسی ہراسانی کے واقعات

آن لائن ہراسانی، کسی کا گھناؤنا قدم کسی کے لیے وبال جان

مقامی پولیس نے متاثرہ لڑکی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے تناظر میں مذکورہ پروفیسرکے خلاف چار مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

متاثرہ طالبہ کا مزید کہنا تھا، ''پروفیسر انہیں مسلسل ہراساں کرتے تھے، چند روز قبل وہ گھر میں داخل ہوئے اور زبردستی مجھے ساتھ لے جانے کی کوشیش کی۔ میرے شور مچانے پر گھر کے دیگر افراد جمع ہوئےاور مجھے پروفیسر سے بچایا۔‘‘

پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آرمیں طالبہ نے موقف اختیار کیا، ''چند روزقبل ان کی منگنی طے ہوئی تھی جس کا مذکورہ پروفیسر کو رنج تھا اور وہ مسلسل میرا پیچھا کرتے رہے۔

‘‘

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر مذکورہ پروفیسر کی ایک ویڈیوبھی وائرل ہوئی جس میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یونیورسٹی سمیت صوبائی حکومت نے بھی اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہےجو 15دن کے اندر اپنی رپورٹ تیار کرے گی۔ دریں اثنا یونیورسٹی نے مذکورہ پروفیسر کو معطل کر دیا ہے۔

ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ کو پروفیسرکی جانب سے ہراسانی کا معاملہ پختونخوا اسمبلی تک بھی پہنچ گیا ہے۔

یونیورسٹی کے ترجمان کا موقف

اس سلسلے میں جب ڈی ڈبلیو نے ملاکنڈ یونیورسٹی کے ترجمان معراج ناصری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا، '' یونیورسٹی کی ہراسمنٹ کمیٹی نےاس کیس کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی میں خاتون رکن بھی ہیں۔ کمیٹی نے پرسنل ہیئرنگ کی رپورٹ تیارکی ہے لیکن وہ اپنی انکوائری رپورٹ کوخفیہ رکھیں گے اوراس رپورٹ کوسینڈیکیٹ میں پیش کریں گے۔

‘‘ ان کا دعوٰی ہے کہ کمیٹی غیر جاندارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ملاکنڈ یونیورسٹی انتظامیہ نےکچھ عرصہ قبل ایک طالب علم کو اس بنیاد پر رات کے وقت یونیورسٹی کے ہاسٹل سے نکال دیا تھا کہ اس کے پاس کمرے میں ہارمیونیم موجود تھا۔ رات کے اندھیرے اور پریشانی کے عالم میں نکلنے والا یہ طالب علم حادثے کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔

گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نےاس واقعے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام کوشفاف تحقیات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک استاد کی جانب سے اس طرح کے نازیبا حرکات سن کر انہیں انتہائی دکھ پہنچا ہے، اور یہ کہ ایسے شرمناک واقعات خواتین کوتعلیم اورسماجی سطح پرپیچھے دھکیلنے کےمترادف ہیں۔

یونیورسٹی کے طلبا کا موقف

ملاکنڈ یونیورسٹی میں رونما ہونے والے ہراسانی پر دیگرجامعات کے طلبا بھی سراپا احتجاج ہیں۔ ایک طالب علم رہنما اسفندیار نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اورملوث افراد کو فوری سزا دی جائے۔ ملک بھر کے جامعات میں اینٹی ہراسمنٹ سیل کو مکمل خود مختار اور غیرجانبدار بنایا جائے۔

‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ سمسٹر سسٹم میں اساتذہ کی اتھارٹی ختم کی جائے۔

پختون روایات کی وجہ سے طالبات کے ساتھ ہونے والی ہراسانی کے واقعات اکثر دبا دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح اساتذہ یونیورسٹی اوراداروں کو بدنامی سے بچانے کے لیے بھی مبینہ طور پر انکوائری دبا دیتے ہیں جبکہ والدین بھی بچیوں کی بدنامی کے ڈرسے ایسے معاملات کو سامنے لانے سے گریزکرتے ہیں۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کی متعدد جامعات میں طالبات کو ہراساں کرنے کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں، لیکن مؤثر انکوائری نہ ہونے کے سبب کسی استاد کوسزا نہ مل سکی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملاکنڈ یونیورسٹی مذکورہ پروفیسر یونیورسٹی کے کہنا تھا کے لیے

پڑھیں:

ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) امریکہ کی معروف ہارورڈ یونیورسٹی نے پیر کے روز کہا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس اعلیٰ تعلیمی ادارے کے کنٹریکٹ سمیت وفاقی گرانٹس میں اربوں ڈالر کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ایک بیان میں کہا، " ہارورڈ کی جانب سے ان کے غیر قانونی مطالبات تسلیم نہ کرنے کے بعد سے گزشتہ ہفتے کے دوران وفاقی حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔

"

گاربر نے کہا، "کچھ لمحے پہلے ہی ہم نے فنڈنگ روکنے کے فیصلے کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے، کیونکہ یہ غیر قانونی ہونے کے ساتھ ہی حکومت کے اختیار سے باہر کی بات ہے۔

(جاری ہے)

"

ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی

ہمیں اس بارے میں اب تک کیا معلوم ہے؟

ریاست میساچوسٹس میں قائم ہارورڈ نے وفاقی گرانٹس میں دو بلین ڈالر کی فنڈنگ روکنے کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔

یونیورسٹی کے وکلاء نے مقدمے میں لکھا،"ہارورڈ اور دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ تعلقات کا معاملہ پوری طرح سے واضح ہے: اگر حکومت کو تعلیمی ادارے کا مائیکرو مینیجمنٹ یعنی ہر چھوٹی بڑی چیز میں مداخلت کی اجازت دی گئی، تو پھر ادارے کی پیش رفت، سائنسی دریافتوں اور اختراعی طریقہ کار کو آگے بڑھانے جیسی صلاحیت خطرے میں پڑ جائے گی۔"

سفید فام انسانوں میں نسلی تعصب زیادہ، نئی ہارورڈ اسٹڈی

ٹرمپ انتظامیہ نے رواں ماہ کے اوائل میں ہارورڈ کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں یونیورسٹی سے کئی مراعات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یونیورسٹی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ تنوع، مساوات اور شمولیت سے متعلق پالیسیوں کو روکے اور کیمپس کے اندر احتجاج میں ماسک پہننے پر پابندی لگائے۔ وفاقی حکومت نے ہارورڈ کے پروگراموں کے آڈٹ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے بین الاقوامی طلباء کی نظریاتی اقدار کی شناخت کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

جرمن چانسلر کا ہارورڈ یونیورسٹی کے طلبا سے غیر روایتی خطاب

ہارورڈ کی ٹرمپ کے مطالبات کے خلاف جد و جہد

ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے ان مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ہی ٹرمپ نے وفاقی امداد روکنے کا فیصلہ کیا۔

گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام ایک پیغام میں کہا، "یونیورسٹی نہ تو اپنی آزادی سے اور نہ ہی اپنے آئینی حقوق سے دستبردار ہو گی۔"

ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے مکتوب میں مزید کہا، ''قطع نظر پارٹی کے، کوئی بھی حکومت اقتدار میں ہو، اسے یہ حکم دینے کا کوئی حق نہیں ہے کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھا سکتی ہیں، کس کو داخلہ دے سکتی ہیں اور کسے نہیں، کسے ملازمت دے سکتی ہیں اور مطالعے اور تحقیق کے کون سے شعبوں میں وہ پیش رفت کر سکتی ہیں۔

"

ٹرمپ انتظامیہ نے سامیت دشمنی روکنے کے لیے کافی کام نہ کرنے پر ملک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں پر تنقید کی ہے اور کولمبیا یونیورسٹی کو بھی نشانہ بنایا۔

پیر کے روز شائع ہونے والے رائٹرز/اِپسوس کے ایک تازہ سروے سے پتا چلا ہے کہ 57 فیصد جواب دہندگان نے ان کے اس بیان سے اختلاف کیا ہے کہ "اگر صدر اس بات سے متفق نہیں کہ یونیورسٹی کیسے چلائی جانی چاہیے، تو امریکی صدر کے لیے یونیورسٹیوں کی فنڈنگ ​​روکنا ٹھیک ہے۔"

اس تازہ سروے کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت میں بھی کمی آئی ہے اور فی الوقت صرف 42 فیصد امریکی شہری ان کی پالیسیوں سے متفق ہیں۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • پہلگام واقعہ بھارت کی سوچی سمجھی سازش ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • انوکھا واقعہ؛ عبید شاہ نے عثمان کے منہ پر ہاتھ دے مارا، ویڈیو وائرل
  • انوکھا واقعہ؛ عبید شاہ نے عثمان کے منہ پر ہاتھ دے مارا
  • مقبوضہ کشمیر میں 28 سیاح قتل، بھارتی دہشت گردی، فالس فلیگ آپریشن مسترد کرتے ہیں: مشعال ملک
  • فیصل بینک کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ حبیب یونیورسٹی
  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • حافظ نعیم الرحمٰن سے جے یو آئی س کے وفد کی ملاقات
  • پنجاب یونیورسٹی میں آئس سپلائی کرنبوالا پولیس اہلکار گرفتار
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا