ایسا کوئی قبول نہیں ہوگا جس میں یوکرین شامل نہ ہو، صدر زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایسا معاہدہ قبول نہیں کریں گے جس میں یوکرین شامل نہ ہو۔
متحدہ عرب امارات پہنچنے پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ویڈیو لنک پر یوکرینی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھانے میں چین کی شمولیت شامل ہے، ہم کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جس میں سیکیورٹی ضمانت شامل نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات: ولادیمیر زیلنسکی بدھ کو سعودی عرب پہنچیں گے
ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ بدھ کے روز سعودی عرب کا شیڈول دورہ کریں گے جس کا تعلق امریکا روس ملاقات سے نہیں ہے، یوکرین کو شامل کیے بغیر کسی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا اور نہ ہی ایسے کسی معاہدے کو مانیں گے جس میں یوکرین شامل نہ ہو۔
یاد رہے ک بدھ کے روز سعودی عرب میں یوکرین تنازع پر امریکا اور روسی حکام کی ملاقات ہوگی، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سعودی عرب پہنچ چکے ہیں جبکہ قومی سلامتی مشیر مائیک والٹز اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی آج پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آذربائیجان سے معافی کیوں مانگی؟
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کی بھی بدھ کے روز امریکی حکام سے ملاقات ہوگی جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے اور روس امریکا تعلقات پر بات چیت متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news جنگ بندی روس مذاکرات ولادیمیر پیوٹن ولادیمیر زیلینسکی یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مذاکرات ولادیمیر پیوٹن ولادیمیر زیلینسکی یوکرین ولادیمیر زیلنسکی صدر ولادیمیر میں یوکرین شامل نہ ہو
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔