کراچی؛ شارع نورجہاں پولیس کے ہاتھوں گرفتار ڈاکوؤں کا 300 وارداتوں کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:
شارع نور جہاں پولیس کے ہاتھوں 15 لاکھ روپے ڈکیتی کے الزام میں گرفتار ڈاکوؤں کے سنسنی خیز ویڈیو بیانات سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے جس میں وہ ڈکیتی کی 300 کے قریب وارداتوں کا انکشاف کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ایس ایچ او شارع نور جہان عابد شاہ نے بتایا کہ پولیس نے نارتھ ناظم آباد نصرت بھٹو کالونی کے قریب 2 ڈاکوؤں سلمان اور سفیان کو گرفتار کر کے 2 پستول اور گلبہار تھانے کی حدود سے چھینی گئی 70 موٹر سائیکل برآمد کی تھی ، گرفتار ڈاکوؤں نے اپنے دیگر ساتھیوں دلاور،احتشام اوراس کے دوست کے ہمراہ چند ہفتے قبل تیموریہ کے علاقے میں بیٹری کی دکان کے مالک سے 15 لاکھ روپے نقد چھیننے تھے جو بینک جمع کرانے جا رہا تھا۔
گرفتار ڈاکو سلمان پولیس کو اپنے ویڈیو بیان میں بتا رہا ہے کہ ناگن کے قریب بیٹری والے سے 15 لاکھ روپے چھینے تھے جس میں سفیان ، دلاور ، احتشام اور اس کا دوست بھی شامل تھے ، پولیس کی جانب سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں گرفتار ڈکیت نے 300 کے قریب ڈکیتی کے وارداتوں کا اعتراف کیا ہے جبکہ اپنے والد اور بھائی کے جیل سے باہر آنے سے متعلق بھی بتایا ہے۔
گرفتار ڈکیت سلمان نے بتایا کہ سفیان اور احتشام ٹارگٹ کی نشاندہی کرتے تھے جبکہ گرفتار ڈاکو ناظم آباد کا رہائشی ہے سفیان بینک کے اندر اور احتشام بینک کے باہر سے نشاندہی کرتا تھا ، شارع نور جہاں پولیس کے ہاتھوں گرفتار دوسرے ڈاکو سفیان نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ بیٹری والے سے لوٹی گئی 15 لاکھ نقدی میں سے 7 لاکھ احتشام نے نکال لیے تھے جبکہ میرے حصے میں ایک لاکھ 20 ہزار آئے تھے۔
دوران ویڈیو ملزم نے پولیس کے سوال پر بتایا کہ لوٹ مار سے ملنے والے پیسے جوئے میں ہارے ، گھر کے کرائے ، بہن کی شادی اور اسپتال میں خرچ ہوئے جبکہ سفیان نیو کراچی کا رہائشی ہے اور اس نے بھی دوران تفتیش ویڈیو بیان میں ڈکیتی کی 250 سے 300 وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔
عابد شاہ کے مطابق گرفتار ڈاکوؤں کے دیگر 3 ساتھیوں دلاور، احتشام اوراس نامعلوم دوست کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وارداتوں کا پولیس کے بتایا کہ ڈاکوو ں کے قریب
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔