کراچی ( اسٹاف رپورٹر)صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس کے متعلق سماعت ‘عدالت نے کیس میں ملزم ایم این اے خالد لونڈ اور ان کے بیٹوں کے نام چالان میں برقرار رکھنے کا حکم برقرار رکھا ‘ سندھ ہائیکورٹ میں صحافی نصر اللہ گڈانی قتل کیس کے متعلق سماعت ہوئی جہاںمرکزی ملزم خالد لونڈ کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے تفتیشی افسر کاکہنا تھا کہ ملزم اصغر گھوٹکی جیل میں قید ہے، عدالت میں پیش نہیں ہوسکا، عدالت نے دیگر ملزمان کو پیش ہونے کیلیے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی شہید بے نظیر آباد کو ملزمان پر نوٹس تعمیل کراکے رپورٹ پیش کرنے کی
ہدایت کی ،عدالت نے ملزمان کو مقدمے کا سامنا کرنے کی ہدایت کی تھی،پولیس ایک بار ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کی سفارش کر چکی ہے درخواست گزار کے وکیل کاکہناتھا کہ مقدمے پر اثر انداز ہونے کے کیلیے ملزمان مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، تفتیش کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ ججز بھی تبدیل ہوتے رہے، 21 مئی کو میرپور ماتھیلو میں صحافی نصر اللہ گڈانی پر فائرنگ کی گئی،صحافی نصر اللہ گڈانی کا قتل مقامی وڈیروں کی جانب سے کھلی دہشت گردی ہے ، 2020 میں بھی مقامی ایم پی اے کے بیٹے کے پروٹوکول کی ویڈیو بنانے پر شہباز لونڈ نے اس پر فائرنگ کی تھی ،جس پر نصر اللہ گڈانی نے شہباز لونڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا ،نصر اللہ گڈانی کو ایم پی او کے تحت بھی نظر بند کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے روایتی فالس فلیگ حملے  کے بعد ایک جانب دنیا بھر میں تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف کشمیری صحافی اور شہریوں کی جانب سے اہم سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

کشمیری صحافی نے بھارتی سکیورٹی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پہلگام میں حملہ آور سخت نگرانی کے باوجود کیسے پہنچے؟ ‎7 سے 12 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور پھر بھی سکیورٹی ناکام کیوں؟ ہوئی؟۔

صحافی نے سوال کیا کہ ایک عام شہری کو 10 بار چیک کیا جاتا ہے، مگر حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ گئے؟۔ ‎سخت ترین سکیورٹی کے باوجود پہلگام میں دہشتگردی کیوں ممکن ہوئی؟ کیا لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج صرف عام کشمیریوں کی تلاشی کے لیے ہے؟۔

دہشت گردی کے واقعے پر کشمیری صحافی نے سوال اٹھایا کہ حملہ آور کہاں سے آئے؟ انہوں نے درجنوں چیک پوسٹس کیسے عبور کیں؟۔ کیا یہ حملہ اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن تھا؟۔ ‎اتنی بھاری نفری کے باوجود سکیورٹی میں اتنا بڑا خلا کیوں؟ ہوسکا؟

اسی طرح کشمیری عوام نے بھی بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر  سوالات اٹھائے ہیں اور  اس واقعے کو ہمیشہ کی طرح مودی سرکار کی چال ہی قرار دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلگام ڈراما ایک چال ہے۔ 1990 سے لے کر اب تک کون سا سیاح ہم نے مارا ہے ؟۔ یہاں پر سکھ بھی ہیں، مسلمان بھی ، کس سکھ کو ہم نے مارا ہے؟۔

شہریوں نے پوچھا کہ اتنے بھاری سکیورٹی انتظامات اور سکیورٹی کیمروں کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ہو گیا؟۔ یہ بھارتی حکومت ہی کی چال ہے کیوں کہ ان کو 2019ء سے کشمیر کو ختم کرنا تھا۔ یہ ہمارا کشمیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ ان سے اسٹیٹ ہوڈ مانگ رہا تھا اس لیے یہ ڈراما کیا گیا۔

کشمیری صحافیوں اور عوام کی جانب سے سوالات نے  جہاں بھارتی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے وہیں مودی سرکار کی اس سازش اور فالس فلیگ کا بھی پردہ چاک کردیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی فوج کی وحشیانہ بمباری، فلسطینی صحافی خاندان سمیت شہید
  • 9 مئی مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد
  • مصطفی عامر قتل کیس؛ مرکزی ملزم ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں جیل روانہ
  • پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے
  • بھارت: موجودپاکستانیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کاحکم، واہگہ بارڈربھی بند کرنے کااعلان  
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کا کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد
  • دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا کیس: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
  • عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
  • وزیرخزانہ کا اصلاحات کا تسلسل برقراررکھنے کے عزم کا اعادہ