پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں اور اپوزیشن کا گلا کاٹا جاچکا ہے: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہمارے فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، یہ اینٹیلجس ایجنسیز کی ناکامی یے، اینٹیلجس ایجنسیز اس وقت پی ٹی آئی کے پیچھے لگی ہیں جب کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے صحافیوں اور اپوزیشن جماعتوں کا گلا کاٹا جاچکا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس گردی پنجاب سمیت پورے ملک میں عروج پر ہے، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقاتیں روک دی گئی ہے، کسی سے بیک ڈور ملاقاتیں نہیں ہورہی، ہم اپنے قید ساتھیوں کی رہائی کے لئے جدو جہد کرہے ہیں۔
مصطفیٰ عامرقتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ
عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں رول اف لاء نہیں ہے، لیبیا سائل پر کشتی ڈوبی لوگ مر گئے، لوگ پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں، 29 اراب ڈالر ملک سے باہر چلے گئے، ملٹری کورٹس میں ہمارے کیسز جاری ہے، سویلین کیسز سویلین کورٹس میں ہونی چاہئے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شفاف انتخابات چاہتے ہیں، جس دن ہماری حکومت ائی گی تو 26 وی آئینی ترمیم ہم واپس کریں گے، بدقسمتی سے فیک حکومت نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف ناجائز مقدمات درج کئے ہیں۔
آرمی چیف کے قرآن سے متعلق علم و فہم پر پختونخوا کے علما کی تعریف
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، ہمارے کارکنان مختلف کیسز میں جیلوں میں ہے، ملک میں رول آف لاء نام کی کوئی چیز نہیں ہے، آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی ہے، پاکستان کے لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، لیبیا میں جو واقعی پیش آیا یہ بدقسمتی ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے، لوگوں کی وقت خرید کم ہوگئی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ملٹری کورٹ میں سویلین کا ٹرائل نہیں چلایا جاسکتا ہے، ہمیں امید ہے عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گی، ججز کی سنیارٹی 26 وی ترمیم کے بعد متاثر ہورہی ہے، ہماری حکومت آئی گی، تو ہم 26 وی ترمیم کو واپس کرے گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے انکار
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سات سے آٹھ اضلاع میں حکومت کی رٹ نہیں ہے، وہ لوگ کسی بھی وقت آزادی کا آواز اٹھا سکتے ہیں، وہاں پر حالات تشویشناک ہے، ہمارے فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، یہ اینٹیلجس ایجنسیز کی ناکامی یے،اینٹیلجس ایجنسیز اس وقت پی ٹی آئ کے پیچھے لگی ہے، پیکا ایکٹ کے زریعے صحافیوں، اپوزیشن جماعتوں کا گلا کاٹا جاچکا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اینٹیلجس ایجنسیز نے کہا کہ عمر ایوب نہیں ہے
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کی سعودی عرب کی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی اپیل کی حمایت
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے سعودی عرب کی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی اپیل کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اندرونی و بیرونی مسائل پر غور کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن اتحاد نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد وزیرِاعلیٰ کو اقتدار کی منتقلی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔
اسلام آباد میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر ہونے والے ٹی ٹی اے پی کے اجلاس میں اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سلمان اکرم راجا، اسد قیصر، محمد زبیر، علامہ احمد رضوی، ساجد ترین، زین شاہ، حسین احمد یوسفزئی، خالد یوسف چوہدری، اسد عباس اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
شرکا نے تجویز دی کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اندرونی و بیرونی امور پر غور کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔
نامزد کے پی وزیرِاعلیٰ کیلئے رکاوٹیں پیدا کرنے کا الزام
ایک بیان میں ٹی ٹی اے پی نے وفاقی وزرا کے بیانات کی مذمت کی، جنہیں اس نے خیبرپختونخوا میں اقتدار کی منتقلی میں رکاوٹ قرار دیا، اور خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مزید بگاڑ سکتے ہیں۔
اتحاد نے یہ الزام بھی لگایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ، جس کے تحت خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان کو آزاد امیدوار قرار دیا گیا، غیر جمہوری ہے اور اس کا مقصد صوبائی اسمبلی میں ہارس ٹریڈنگ کو فروغ دینا ہے۔
شرکا نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان اور دہشت گردی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور زور دیا کہ ان مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومتوں اور مقامی آبادی کو اعتماد میں لیا جائے۔
تاہم، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ٹی ٹی اے پی کے بیان کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتحاد نے عسکریت پسندوں کی مذمت کرنے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدنام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے مطالبے کی بات تو پہلے ہی سے کی جا رہی تھی، اور اسی وجہ سے صوبہ دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے۔