بین الاقومی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ بین الاقومی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ یوکے میں کورٹ مارشل فوجی نہیں بلکہ آزاد ججز کرتے ہیں، ایف بی علی کیس کے وقت آئین میں اختیارات کی تقسیم کا اصول نہیں تھا، پہلے تو ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار فوجداری ٹرائلز کرتے تھے،کہا گیا اگر ڈی سی فوجداری ٹرائل کر سکتا ہے تو کرنل صاحب بھی کرس سکتے ہیں۔
بولیویا میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 30 افراد ہلاک
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ تمام بین الاقوامی اصولوں پر عملدراامد کی رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کرتے ہیں،یواین کی انسانی حقوق کمیٹی رپورٹس کا جائزہ لے کر اپنی رائے دیتی ہے،گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر کے اجلاسوں میں پاکستان کے فوجی نظام انصاف کا جائزہ لیاگیا،یواین کی انسانی حقوق کمیٹی نے پاکستان میں سویلینز کے کورٹ مارشل پر تشویش ظاہر کی،اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے مطابق پاکستان میں فوجی عدالتیں آزاد نہیں،رپورٹ میں حکومت کو فوجی تحویل میں موجود افرد کو ضمانت دینے کا کہا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کورٹ مارشل
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈ: سیشن جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کا کیس نومبر کے دوسرے ہفتے میں لگانے کی ہدایت
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کی تعیناتی چیلنج کرنے کے معاملے پر درخواست گزار اسامہ ریاض کی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی متفرق درخواست منظور کر لی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے متفرق درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سیشن جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی چیلنج کرنے کا کیس نومبر کے دوسرے ہفتے میں لگانے کی ہدایت کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید نے بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں سزا سنائی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو میں مرکزی کیس میں دلائل دینے کو تیار ہوں۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے کہا کہ اسے نومبر میں سنیں گے، آج میری بھی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وکیل سے سوال کیا کہ یہ معاملہ ہے کیا؟ کوئی آرڈر ہے؟ وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے جس میں کہا گیا کہ ناصر جاوید رانا جوڈیشل سروس کے لیے اَن فٹ ہیں، یہ وہاب الخیری کا کیس تھا وہ اب اس دنیا میں نہیں، وہ زندہ ہوتے تو اس پر پہرہ دیتے اس لیے میں نے پٹیشن دائر کی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے کہا کہ چلیں اس کو مقرر کر دیتے ہیں نومبر کے دوسرے ہفتے کے لیے۔