پختونخوا اور بلوچستان میں شدید زلزلہ؛ شہری خوفزدہ ہوکر گھروں سے نکل آئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور اور ژوب سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث شہری خوفزدہ ہو کر گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.1 ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کا مرکز افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی علاقے میں تھا۔ زلزلے کے بعد کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
اس سے قبل آج صبح بلوچستان کے ضلع ژوب اور گردونواح میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ژوب میں آنے والے زلزلے کی شدت 4 تھی اور اس کی گہرائی 22 کلومیٹر تھی، جب کہ اس کا مرکز ژوب سے 13 کلومیٹر مغرب میں واقع تھا۔
یاد رہے کہ 3روز قبل بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی اور آزاد کشمیر میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اس زلزلے کی شدت 4.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زلزلے کے
پڑھیں:
بھارتی جارحیت پر خیبرپختونخوا حکومت وفاق کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی بھارتی حکومت کے جارحانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 31 واں اجلاس ہوا جس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے جارحانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بھارتی حکومت کا یہ رویہ افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے اور مودی سرکار ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس واقعے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔علی امین گنڈاپور نے اپنے دوٹوک موقف میں کہا کہ خیبر پختونخوا اور پورا پاکستان بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر طرح سے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھارتی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لئے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ہے اور اگر بھارت نے جارحیت کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک کی سالمیت اور قومی مفاد کے لئے ہم سب متحد ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی قربانی کے لئے تیار ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ ہمیشہ سے خطے کے امن کے لئے ایک بڑا خطرہ رہا ہے اور یہ صورتحال مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔