گلف آف میکسیکو کا نام بدلنے پر میکسیکو کا گوگل کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
میکسیکو سٹی: میکسیکو کی حکومت نے گوگل کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے، جس نے "گلف آف میکسیکو" کا نام امریکی صارفین کے لیے "گلف آف امریکہ" کر دیا ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے کہا کہ اگر گوگل نے نام کی تبدیلی واپس نہ لی تو ان کی حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔
صدر نے وضاحت کی کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت یہ نام صرف امریکی پانیوں پر لاگو ہوتا ہے، لیکن میکسیکو اور کیوبا کے سمندری علاقوں کو شامل کرنا غلط ہے۔
گوگل نے وضاحت دی کہ یہ صرف امریکی صارفین کے لیے کیا گیا ہے اور دیگر ممالک میں دونوں نام نظر آئیں گے۔
میکسیکو کی حکومت نے گوگل کو ایک اور خط لکھا، مطالبہ کیا کہ "گلف آف امریکہ" کا نام صرف امریکی پانیوں تک محدود رکھا جائے۔
شینبام نے کہا کہ "اگر امریکہ اپنے پانیوں کا نام بدلنا چاہتا ہے تو شاید اسے اپنا ملک 'میکسیکن امریکہ' بھی کہہ دینا چاہیے!"
میکسیکو نے گوگل کو حتمی وارننگ دی ہے کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
دوسری طرف ایپل نے بھی ٹرمپ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے نقشوں میں "گلف آف امریکہ" کا نام شامل کر لیا، جس سے تنازع مزید بڑھ گیا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل کی جانب سے اس تبدیلی کا اطلاق کرنا ایک سیاسی قدم ہے، جس پر مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
امریکا کی 12 ریاستوں نے غیر قانونی محصولات پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
اے پی پی کے مطابق ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، ڈیلاویئر، الینوائے، مینے، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو میکسیکو، نیویارک، اوریگون اور ورمونٹ کے اٹارنی جنرل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ٹیرف نافذ کرنے سے روکنے کے لیے مقدمہ دائر کیا۔
قانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ پالیسی نے قومی تجارتی پالیسی کو ٹرمپ کی قانونی اختیار کے صحیح استعمال کے بجائے خواہشات کے تابع چھوڑ دیا ہے۔
عدالت سے ٹیرف کو غیر قانونی قرار دینے اور سرکاری ایجنسیوں اور افسران کو ان کے نفاذ سے روکنے کی استدعا کی گئی۔
مزید پڑھیے: یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
درخواست دہندہ نے کہا کہ امریکی صدر صرف ایمرجنسی ایکٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں جب بیرون ملک سے کوئی غیر معمولی خطرہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے آئینی حکم کی خلاف ورزی کی اور امریکی معیشت میں افراتفری پھیلا دی ہے۔
دریں اثنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کانگریس نے صدر کو یہ ٹیرف لگانے کا اختیار نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف اسٹاک مارکیٹ لے بیٹھا، کملا ہیرس کی پیشگوئی سچ ثابت
انہوں نے کہاکہ یہ ٹیرف غیر قانونی ہیں اور اگر ا نہیں نہ روکا گیا تو وہ مزید مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی نقصان کا باعث بنیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریاستیں عدالت میں ٹرمپ ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ