انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے کے51 افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے کے51 افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے کے افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں 51 افسران انسانی اسمگلروں کے ساتھ روابط رکھنے پر برطرف کیے جا چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں 6 افسران کو نوکری سے نکالا گیا، جبکہ 2023 میں مزید 4 افسران کو برطرف کیا گیا۔ رواں سال 2024 میں سب سے زیادہ 41 افسران کو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ان افسران پر غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے ساتھ تعاون کے الزامات تھے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی جاری رہے گی اور ایسے عناصر کے خلاف مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے
پڑھیں:
پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔