وزارت خارجہ میں سیاسی اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہ پائیدار سلامتی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سب ایک دوسرے کی سلامتی کا خیال رکھیں، خلیج فارس میں سیکیورٹی ایک مربوط تصور ہے اور اس سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے، ورنہ کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے خلیج فارس میں آٹھویں ایرانی خارجہ پالیسی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو خطے کی سیاست سے خارج کرنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ خلیج فارس ہمیشہ سے دنیا کی اہم آبی گزرگاہوں میں سے ایک رہا ہے اور اس کی تزویراتی اہمیت ہے، یہ سمندری علاقہ اپنے تمام اتار چڑھاؤ کے باوجود بامعنی تسلسل،اپنی مرکزیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً خلیج فارس نے متعدد تجاوزات اور مداخلت کا بھی مشاہدہ کیا ہے، استعمار طاقتوں کا بے حد و حساب لالچ خلیج فارس کو محفوظ بنانے کا باعث بنا ہے اور اب یہ خطہ انتہائی محفوظ ہو چکا ہے۔

سید عباس عراقچی نے علاقے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے زیادہ سے زیادہ مقامی طور پر سلامتی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے، جس کی وجہ سے خلیج فارس میں جہاز رانی کا عمل محفوظ ہے، تہران کی اصولی پالیسیوں کے باوجود بعض طاقتوں نے خلیج فارس کو بحرانوں اور تنازعات کا مرکز بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، عالمی طاقتوں کی طرف سے کئی دہائیوں تک پرامن بقائے باہمی کی فضا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، لیکن کوئی ایسی چیز کامیاب نہیں ہو سکی۔

انہوں نے واضح کیا کہ آج نہ صرف ایران کو علاقائی معاملات و انتظامات سے خارج کرنے کی پالیسی ناکام ہوئی ہے، بلکہ ایران کی فعال ہمسایہ محور سفارت کاری اور خارجہ پالیسی سے خلیج فارس ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے خطے کے ممالک کے درمیان موجودہ اتفاق رائے کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، معلوم ہونا چاہیے کہ پائیدار سلامتی کا حصول اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سب ایک دوسرے کی سلامتی کا خیال رکھیں، خلیج فارس میں سیکیورٹی ایک مربوط تصور ہے اور اس سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے، ورنہ کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خلیج فارس میں پیدا والے نئے حالات میں ہم ایک محفوظ تر خلیج فارس دیکھیں گے، ہم پانیوں کی اہمیت کو اولیت دیتے ہوئے قومی مقاصد کو خطے ممالک کیساتھ سازگار تعلقات کی بنا پر حاصل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ساحلی اور سرحدی علاقوں کے لئے کامیاب سفارتی نظام کار پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران، راہداریوں کی اہمیت سے واقف ہے، ایران شمالی-جنوب کوریڈور اور خلیج فارس-بلیک سی کوریڈور کو حتمی شکل دینے کے لیے سرگرم عمل ہے، چابہار صرف ایران اور ہندوستان تک محدود نہیں ہے، بلکہ ایران اور بحرہند کے تمام ممالک کے درمیان بھی ایک اہم موضوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چابہار کی ترقی کا راستہ جاری رہے گا اور ایران چابہار کو خطے کی ایک شاندار بندرگاہ میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ بیرونی روابط کی تاریخ میں خلیج فارس اور ایرانی خارجہ پالیسی کے موضوع پر آٹھویں کانفرنس میں وزارت خارجہ میں سیاسی اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز کے سربراہ سعید خطاب زادہ اور سید عباس عراقچی نے خطاب کیا۔ ابتدا میں سعید خطاب زادہ نے کہا کہ خلیج فارس انسانی معاشرے جتنی وسعت کا حامل ایک سمندر ہے، قدیم زمانے سے لے کر آج تک تاریخ نویسوں اور سفر ناموں کے مصنفین کے آثار میں خلیج فارس کے تذکرے سے ہمیں اس کے تاریخی وجود کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم ہوئی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی خلیج فارس میں نے کہا کہ کہ ایران انہوں نے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں

بھارتی حکومت کی متعارف کردہ نیشنل اسپورٹس گورننس پالیسی نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی کو بھی اب دیگر نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز کی طرح حکومتی قواعد و ضوابط کے تحت چلنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کا بی سی سی آئی کو حکومت کے ماتحت کرنے کا فیصلہ، اس سے کیا فرق پڑے گا؟

بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا نیا اسپورٹس بل منظور ہوتے ہی بی سی سی آئی پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ سب سے بڑی تبدیلی صدر، سیکریٹری اور خازن کے عہدوں کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے، جس کے بعد موجودہ صدر راجر بنی دوبارہ اس عہدے کے لیے اہل نہیں رہے۔

 راجر بنی کی عمر 70 سال ہو چکی ہے اور نئی پالیسی کے بعد بی سی سی آئی کو ستمبر یا اکتوبر میں جنرل کونسل اجلاس کے دوران نئے صدر کا انتخاب کرنا ہوگا۔ اگر بورڈ نے الیکشن نہ کرائے تو اس پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد بھارت انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں میں اپنا نام استعمال کرنے کا حق بھی کھو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ آئی سی سی کا ایونٹ نہیں، بی سی سی آئی کی سیریز لگ رہا ہے، مکی آرتھر

نئی پالیسی کے تحت بی سی سی آئی یا کسی بھی کرکٹ ایسوسی ایشن کو اب عدالت جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کسی بھی تنازع کی صورت میں معاملہ نیشنل اسپورٹس ٹریبیونل میں لے جانا ہوگا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارتی کرکٹ میں شفافیت لانے کی کوشش ہے، تاہم بی سی سی آئی کی خودمختاری پر سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت بی سی سی آئی خطرہ راجر بنی صدارت نئی پالیسی

متعلقہ مضامین

  • علاقائی سیاست اور باہمی تعلقات
  • غزہ کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کی فواد حسین کیساتھ گفتگو
  • پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی: بیرسٹر گوہر
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • پاکستان، سعودی عرب تعلقات، سرمایہ کاری، تکنیکی تعاون بڑھانے پر متفق
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • تاریخی سرخ لاری: سعودی عرب اور خلیج کی ثقافتی پہچان
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن