غزہ کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کی فواد حسین کیساتھ گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اپنے عراقی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس منعقد کرنیکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی و عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کیلئے تمام قومی، علاقائی و بین الاقوامی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اسلام ٹائمز۔ غزہ کی نازک صورتحال کے حوالے سے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ رابطے کے سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے عراقی ہم منصب فواد حسین کے ساتھ بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں، غزہ کی پٹی میں جاری غاصب صیہونی رژیم کے بھیانک جنگی جرائم کو روکنے کے لئے فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ کے مظلوم عوام کو، زندگی کی بنیادی ترین ضروریات بالخصوص خوراک، پانی و ادویات تک رسائی سے بھی محروم کر دینے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جرائم کی شدید مذمت کی اور غزہ میں خوراک و ادویات کی فراہمی سمیت غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کے خاتمے کے لئے اسلامی و عرب ممالک کی جانب سے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی
پڑھیں:
قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔