اپنے عراقی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس منعقد کرنیکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی و عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کیلئے تمام قومی، علاقائی و بین الاقوامی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اسلام ٹائمز۔ غزہ کی نازک صورتحال کے حوالے سے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ رابطے کے سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے عراقی ہم منصب فواد حسین کے ساتھ بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں، غزہ کی پٹی میں جاری غاصب صیہونی رژیم کے بھیانک جنگی جرائم کو روکنے کے لئے فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ کے مظلوم عوام کو، زندگی کی بنیادی ترین ضروریات بالخصوص خوراک، پانی و ادویات تک رسائی سے بھی محروم کر دینے پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جرائم کی شدید مذمت کی اور غزہ میں خوراک و ادویات کی فراہمی سمیت غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کے خاتمے کے لئے اسلامی و عرب ممالک کی جانب سے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کی

پڑھیں:

قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل

اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی و ملکی صورتحال پر گفتگو
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو