اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 فروری 2025ء) پاکستان کے حکام کے مطابق یہ خونریز واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا۔ کئی ٹرکوں پر مشتمل یہ قافلہ حفاظتی حصار میں افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع کرُم کے علاقے پاڑہ چنار جا رہا تھا، جہاں کئی دہائیوں سے سنی اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔

مقامی حکام کے مطابق جولائی سے شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 250 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے امدادی قافلے کی حفاظت کرنے والی سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی، جس سے ایک ٹرک ڈرائیور ہلاک اور دیگر سات افراد زخمی ہو گئے۔

اسی طرح ایک نیم فوجی کمک یونٹ پر بھی گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ اہلکار مارے گئے۔

(جاری ہے)

ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''حملہ آوروں نے (بارڈر فورس) کی تین گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا ہے۔

‘‘ اس پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا، ''کل 15 افراد، بشمول ایک خاتون راہگیر کے، زخمی ہوئے ہیں جبکہ پانچ (بارڈر فورس کے) اہلکاروں سمیت چھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘‘

پاڑہ چنار کے ایک ہسپتال کے ڈاکٹر قیصر عباس نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ انہیں پیر کو رات گئے کرم سے چار سکیورٹی فورسز کی لاشیں موصول ہوئیں۔

اس اہلکار نے بتایا کہ حملے کے بعد گن شپ ہیلی کاپٹر نے پہاڑوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کی مقامی حکومت اور قبائلی رہنما پاڑہ چنار میں متعدد فائر بندی معاہدوں کا اعلان کر چکے ہیں لیکن یہ بار بار ناکام ہو جاتے ہیں۔ تشدد پر قابو پانے کی کوشش میں ضلع کرم کے اندر اور باہر کی اہم سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

تازہ ترین امن معاہدے کا اعلان یکم جنوری کو کیا گیا تھا لیکن کچھ ہی دن بعد اس علاقے کی طرف جانے والے ایک امدادی قافلے پر حملہ کیا گیا، جس میں کئی مقامی اہلکار اور ان کے حفاظتی دستے کے ارکان زخمی ہوئے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت ایک ''اعلیٰ سطحی‘‘ اجلاس میں لوئر کُرم میں ایک اور آپریشن کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جہاں اکثر جھڑپیں اور گھات لگا کر حملے ہوتے رہتے ہیں۔

پاڑہ چنار میں سُنی مسلمانوں اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان جھگڑا زرعی زمین پر کئی دہائیوں پرانے تناؤ کی وجہ سے ہے۔

ا ا/ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق

پڑھیں:

کراچی‘ ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار فرار، شدید فائرنگ، ایک ہلاک‘ 3 ایف سی اہلکار زخمی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء) کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے۔قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، فائرنگ کے دوران ایک قیدی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے 80 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا، وزیر جیل سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی خبروں کا نوٹس لے لیا اور آئی جی جیل اور ڈی آئی جی جیل سے رپورٹ طلب کر لی، انہوں نے ہدایت کی کہ علاقے کو کارڈن آف کر دیا جائے۔وزیر جیل کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے قیدی کو ہر حال میں پکڑا جائے اور واقعے میں غفلت برتنے والے افسران کا تعین کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی جیل حسن سہتو اور ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کئے جانے والے قیدی سکھن تھانے کے لاک اپ میں رکھا گیا ہے۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ڈسٹرکٹ ملیر جیل کا دورہ کیا اور جیل حکام سے واقعے کی تفصیلات لیں، انہوں نے ایس ایس پی ملیر کو فوری ملیر جیل پولیس سے رابطے اور مفرور قیدیوں کی تلاش کے احکامات جاری کئے، ضلعی سطح پر انتہائی مربوط اور مؤثر اقدامات کے ذریعے مفرور قیدیوں کی گرفتاری کی ہدایات جاری کیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ناکہ بندی، ریکی، نگرانی اور انٹیلی جنس کی بدولت جملہ اقدامات کو کامیاب بنایا جائے اور تمام تر ضروری اقدامات سے آگاہ رکھا جائے، ضیاء الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ مسلسل زلزلوں کے باعث قیدیوں میں بے چینی پیدا ہوئی۔ڈی آئی جی جیل کا کہنا ہے کہ جیل میں موجود قیدیوں کی گنتی کی جائے گی جس کے بعد پتہ چلے گا کہ کتنے قیدی فرار ہوئے ہیں، پولیس نے پوری جیل کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ پولیس، رینجرز اور ایف سی نے بروقت کارروائی کی، آپریشن کے دوران تین ایف سی اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں چھیپا ایمبولینس کے ذریعے نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں میں سکندر ولد امام بخش اور شمریز شامل ہیں۔پولیس حکام کے مطابق کراچی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں گشت بڑھا دیا گیا ہے۔

ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے 500 سے 600 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی، 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے، پولیس نے 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا اور بقایا قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز ملیر جیل پہنچے، رینجرز اور پولیس کے اعلیٰ حکام بھی جیل میں موجود تھے جبکہ جیل حکام نے ڈی جی رینجرز کو واقعہ پر بریفنگ دی۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیساتھ جھڑپ میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ تعداد 4 ہوگئی، 6 زخمی
  • سوڈان میں اقوام متحدہ کے امدادی قافلے پر حملہ، 5 افراد ہلاک
  • میکسیکو میں تیز رفتار بس کو حادثہ، 11 افراد ہلاک 17 زخمی
  • نائیجیریا میں بدترین سیلاب، 200 سے زائد افراد ہلاک، سیکڑوں لاپتا
  • شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، 14 خوارج ہلاک
  • میکسیکو : تیز رفتار بس حادثے کا شکار، 11 افراد ہلاک ،17 زخمی
  • تباہ کن سیلاب ، اموات کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی
  • نائیجیریا میں تباہ کن سیلاب سے اموات کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی
  • کراچی‘ ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار فرار، شدید فائرنگ، ایک ہلاک‘ 3 ایف سی اہلکار زخمی
  • کراچی: ملیر جیل سے 216 قیدی فرار، شدید فائرنگ، ایک ہلاک، 3 ایف سی اہلکار زخمی