اے این ایف کی جانب سے کراچی میں ضبط کی گئی پراپرٹیز استعمال کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی جانب سے کراچی میں ضبط کی گئی کمرشل اور رہائشی پراپرٹیز استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی پی اے سی نے نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 کا جائزہ لیا جس میں انکشاف ہوا کہ کراچی میں گلشن جمال اور کورنگی ٹاؤن شپ میں چار پراپرٹیز نیلام کرنے کے بجائے اے این ایف کے زیر استعمال ہیں جس پر پی اے سی نے مذکورہ معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کردی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق نارکوٹکس کنٹرول نے مختص بجٹ سے زائد اخراجات کیے ہیں۔ سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول نے کمیٹی کو بتایا کہ اضافی اخراجات تنخواہوں کی مد میں کیے گئے تھے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق اے این ایف ہیڈکوارٹر میں 25 سال سے نارکوٹکس ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم نہیں کی جا رہی جو ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبوں میں لیبارٹریاں پہلے سے موجود ہیں، وفاقی دارالحکومت میں بھی پی اے آر سی کی لیب موجود ہے۔
نوید قمر نے کہا کہ اگر لیبارٹری کی ضرورت نہیں تو ایکٹ میں ترمیم کریں جس پر نارکوٹکس حکام نے کہا کہ ایکٹ میں درج ہے کہ کسی بھی لیبارٹری کو ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری قرار دیا جا سکتا ہے جس پر پی اے سی نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 1994 سے 2023 تک اے این ایف سندھ نے 579 گاڑیاں ضبط کیں، عدالتی احکامات کے باوجود 12 گاڑیاں نیلام نہیں کی گئیں جبکہ عدالتی حکم کے باوجود 30 گاڑیاں مالکان کو واپس نہیں کی گئیں، 306 گاڑیوں کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ 18 گاڑیوں کی نیلامی مکمل کر لی گئی ہے۔ اے این ایف حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کئی مالکان اپنی گاڑیاں لینے نہیں آئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے این ایف
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔