نریندر مودی ایلون مسک ملاقات‘ٹیسلا نے بھارت میں بھرتیاں شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 فروری ۔2025 )الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے بھارت میں لوگوں کو ملازمت پر رکھنے کا آغاز کردیا اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک کی کمپنی نے واشنگٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مسک کی ملاقات کے چند دن بعد اشتہار جاری کردیا ہے. رپورٹ کے مطابق ٹیسلا نے اپنی ویب سائٹ پر دارالحکومت نئی دہلی اور اقتصادی مرکز ممبئی دونوں کے لیے اسٹور مینیجر اور سروس ٹیکنیشنز سمیت ایک درجن سے زائد اسامیوں کے لیے فہرست جاری ہے ملازمت کی فہرستیں روزگار کی ویب سائٹ لکنڈ اِن پر پوسٹ کی گئیں .
(جاری ہے)
یہ پیشرفت ایلون مسک کی واشنگٹن میں نریندر مودی سے ون آن ون ملاقات کے چند روز بعد سامنے آئی ہے اس ملاقات کے بعد ان سوالات نے جنم لیا تھا کہ آیا دنیا کے سب سے امیر شخص بھارتی رہنما سے سرکاری یا کاروباری کس صلاحیت میں مل رہے ہیں. ایلون مسک دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں کاروباری مواقع تلاش کر رہے ہیں گزشتہ سال میڈیا رپورٹ کے مطابق وہ فیکٹری اور شو روم کے مقامات کی تلاش کر رہے تھے انہوں نے بھارت میں اپنی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس ”اسٹارلنک“ کا آغاز کرنے کی کوشش کی ہے نومبر میں وزیر مواصلات جیوترادتیا سندھیا نے کہا تھا کہ اگر کمپنی سیکیورٹی ضوابط کی تعمیل کرتی ہے تو اسے کام کرنے کی اجازت ہوگی. دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اسٹارلنک جو زمینی مدار والے سیٹلائٹس کے نیٹ ورک کے ساتھ دور دراز اور منقطع مقامات پر انٹرنیٹ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کا ممکنہ آغاز سخت پالیسی مباحثوں اور مبینہ قومی سلامتی کے خدشات کو بھی جنم دے سکتا ہے ایلون مسک نے 2024 میں بھارت کا دورہ کرنا تھا جہاں ان سے سرمایہ کاری کے بڑے منصوبوں کے اعلان کی امید کی جارہی تھی لیکن بعد میں انہوں نے یہ دورہ منسوخ کر دیا تھا. اگرچہ بھارت کی الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ چھوٹی ہے لیکن اس میں اب بھی ٹیسلا کے لیے ترقی کے مواقع موجود ہیں جو چینی مسابقت میں اضافے اور الیکٹرک گاڑیوں کی سالانہ فروخت میں پہلی بار کمی سے لڑ رہی ہے بھارت میں طویل عرصے سے الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس عائد ہے اور ایلون مسک نے ایک بار شکایت کی تھی کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ میں سے ہیں جس نے مقامی مینوفیکچرنگ کی عدم موجودگی کے باوجود ٹیسلا کی گاڑیوں کر سڑکوں پر آنے سے روک رکھا تھا. بھارت نے گزشتہ سال ان عالمی کار ساز اداروں کے لیے الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ٹیکس کم کر دیا تھا جنہوں نے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے اور تین سال کے اندر مقامی پیداوار شروع کرنے کا عہد کیا نئی دہلی نے نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن سے قبل فوری ٹیرف رعایت کی پیشکش کی تھی جس میں اعلیٰ درجے کی موٹرسائیکلوں پر ڈیوٹی میں کمی بھی شامل ہے جس سے ہارلے ڈیوڈسن کو فروغ دینا ہے جو امریکا کی مشہور مینوفیکچرر ہے جس کی بھارت میں جدوجہد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ناراض کردیا تھا ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاﺅن کے ایک حصے کے طور پر بھارت پہلے ہی تین امریکی فوجی پروازوں کے ذریعے آنے والے 300 سے زیادہ تارکین وطن کو قبول کر چکا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایلون مسک بھارت میں سے زیادہ کے لیے
پڑھیں:
جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں مودی سرکار نے دعویٰ کیاکہ 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، جس کاآغاز پاکستان نے کیا۔
بھارتی وزارت خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی مداخلت کی وجہ سے ہوئی؟
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میںبھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ ہمارے تمام بات چیت کرنے والوں کو ایک ہی پیغام پہنچایا گیا ہے کہ بھارت کا نقطہ نظر ہدف پر مبنی، متوازن ہے اور اس سے کشیدگی میں اضافہ نہیں ہوتا ہے۔
کیرتی وردھن سنگھ نے کہا کہ بھارت اور پاکستان نے 10 مئی کو دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہ راست رابطے کے نتیجے میں فائرنگ اور فوجی سرگرمیاں روکنے پر اتفاق کیا تھا، جس کا آغاز پاکستانی جانب سے کیا گیا تھا۔
انہوں نےیہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت نے 8 مئی کو ہی پاکستان اورآزادکشمیر میں دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے اپنے بنیادی مقاصد حاصل کر لیے تھے۔
بھارتی وزیر نے کہا کہ 22 اپریل سے 10 مئی تک پہلگام دہشت گردانہ حملے سے لے کر امریکہ سمیت مختلف سطحوں پر مختلف ممالک کے ساتھ کئی سفارتی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو 9 مئی کو مطلع کیا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے بڑا حملہ کیا توبھارت ‘مناسب جواب دے گا۔ ہماری تجارتی بات چیت کا معاملہ (بھارت پاکستان) تنازعہ سے متعلق بات چیت کے تناظر میں نہیں اٹھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تیسرے فریق کی ثالثی کی کسی بھی تجویز کے حوالے سے ہمارا دیرینہ موقف یہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی زیر التوا معاملے پر صرف دو طرفہ بات چیت کی جائے گی۔ وزیر اعظم کی طرف سے امریکی صدر کو اس سے آگاہ کرنے سمیت تمام ممالک پر یہ واضح کر دیا گیا ہے۔