شادی کے طویل ترین دورانیے کا ریکارڈ اپنے نام کرنے والا جوڑا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
برازیلیا(نیوز ڈیسک)برازیل سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے نے اس وقت حیات ایسے شادی شدہ جوڑے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے جن کی شادی کو 8 دہائیوں سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔
105 سالہ مینول اینگلیم ڈینو اور 101 سالہ ماریا ڈی سوسا ڈینو کی شادی 1940 میں ہوئی تھی۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 14 فروری 2025 کو دونوں کی شادی کو 84 سال 77 دن مکمل ہوگئے تھے۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ نے اس کی تصدیق LongeviQuest نامی ویب سائٹ کی مدد سے کی۔
یہ ویب سائٹ 100 سال سے زائد عمر کے افراد کے ڈیٹا کو ٹریک کرتی ہے۔
ان دونوں کی پہلی ملاقات 1936 میں ہوئی تھی اور ان کی شادی 1940 میں برازیل کے شہر Ceará میں ہوئی۔
ان کے 13 بچے ہیں اور اب 55 پوتے پوتیاں، نواسے نواسیاں جبکہ ان سے بھی آگے کی نسلوں کے 66 بچے خاندان میں موجود ہیں۔
اب تک دنیا میں سب سے طویل شادی کے دورانیے کا ریکارڈ ڈیوڈ جیکب ہیلر اور سارہ ڈیوی ہیلر کے پاس ہے جن کی شادی 88 سال 349 تک برقرار رہی تھی۔
ان دونوں کی شادی 1809 میں ہوئی تھی۔
مزیدپڑھیں:نیشنل اسٹیڈیم میں بھارتی پرچم غائب کیوں، پی سی بی نے وضاحت کردی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!