بلوچستان سے دوسرے صوبوں کو پھلوں سمیت اشیا خورونوش کی ترسیل معطل
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
بلوچستان گڈز اینڈ ٹرک ایسوسی ایشن کی اپیل پر بلوچستان سے دیگر صوبوں کو پھلوں، سبزیوں اور دیگر اشیائے خورونوش کی ترسیل بند کردی گئی ہے۔
منگل کے روز مظاہرین نے ٹرکوں کو بلوچستان کے داخلی اور خارجی راستوں پر احتجاجا روک دیا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک کیا جاتا ہے اور ٹریفک قوانین کے نام پر بھاری جرمانے اور رشوت وصول کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال جاری، مگر کیوں؟
مظاہرین کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں میں داخل ہوتے ہی بلوچستان کے ٹرکوں کو روک لیا جاتا ہے اور پھر مختلف بہانوں سے ان سے رشوت کی مد میں پیسے وصول کیے جاتے ہیں، رشوت نہ دینے کی صورت میں گاڑی کو بند کر دیا جاتا ہے اور ایسے میں لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
مظاہرین نے مزید کہا کہ ایسی صورت میں ہمارا کاروبار کرنا ممکن نہیں رہا، جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے احتجاج جاری رکھیں گے، مظاہرین نے پھلوں اور سبزیوں سمیت دیگر صوبوں کو اشیائے خورونوش کی ترسیل بند کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آل پاکستان بس یونین نے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کردی
گڈز اینڈ ٹرک ایسوسی ایشن کے احتجاج کے سبب ایران اور افغانستان سے بھی سامان کی ترسیل کا نظام متاثر ہورہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بلوچستان پاکستان پنجاب خیبرپختونخوا سندھ گڈر اینڈ ٹرک ایسوسی ایشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پاکستان خیبرپختونخوا گڈر اینڈ ٹرک ایسوسی ایشن کی ترسیل
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جب کہ کارکنان اور ان کے ورثا شدید غصے میں ہیں اور انہوں نے پی ٹی آئی پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ورثا نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو زلیل و خوار کیا جاتا ہے ، صبح لے کے آتے ہیں شام کو واپس لے کے جاتے ہیں، نہ کھانا دیا جاتا ہے اور نہ ہی خیال رکھا جاتا ہے، کبھی پوچھا نہیں گیا کہ ہم کیسے زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سارے صرف دعوے ہی ہیں، میڈیا پہ کہا جاتا ہے کہ ہم باقاعدگی سے کارکنان کا خیال رکھتے ہیں ایسا کچھ بھی ہیں ہے۔
قیدی کارکن نے کہا کہ شاندانہ گلزار، خدیجہ شاہ ودیگر بس فوٹو بنانے آتے تھے۔