انقرہ: ترک صدر اردوان سے یوکرینی ہم منصب زیلنسکی کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
انقرہ: ترک صدر اردوان سے یوکرینی ہم منصب زیلنسکی کی ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 18 February, 2025 سب نیوز
انقرہ(سب نیوز )یوکرین کے صدر زیلنسکی نے انقرہ میں ترک صدر اردوان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کا صدر ٹرمپ کا سفارتی اقدام ترکیہ کی پالیسی سے مطابقت رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ممکنہ یوکرین امن مذاکرات کیلیے ترکیہ مناسب جگہ ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ صدر اردوان سے تعمیری بات چیت ہوئی ہے، یوکرین سے متعلق بات چیت ہماری پیٹھ پیچھے نہیں ہونی چاہیے۔ یوکرین جنگ کے خاتمے کی بات چیت میں یورپ اور ترکیہ کو شامل رکھا جائے۔ زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، میدان جنگ میں نہ روس نہ ہی یوکرین کوئی بھی فاتح نہیں ہوسکتا۔ یوکرینی صدر نے کہا کہ امریکی وفد کے یوکرین آنے کا انتظار کریں گے۔ سعودی عرب کا کل کا دورہ 10 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صدر اردوان سے
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔
یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب حملے کا مرکز رہا۔
روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔
روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔
تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔
صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔
تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔
تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔