پٹرول 150 سے 255 پر آگیا، سونا 1 سے سوا 3 لاکھ روپے پر آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 فروری2025ء) کنول شوزب کا کہنا ہے کہ پٹرول 150 سے 255 پر آگیا، سونا 1 سے سوا 3 لاکھ روپے پر آ گیا اور یہ کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ جانے کے حکومتی دعووں پر تحریک انصاف کی خاتون رہنما کنول شوزب کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل سنو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کنول شوزب نے کہا کہ 3 سال میں پٹرول 150 سے 255 پر آگیا، سونا 1 سے سوا 3 لاکھ روپے پر آ گیا، ڈیزل 160 سے 260 روپے پر آ گیا۔
چکن 200 روپے سے 650 روپے پر آ گیا، بڑا گوشت 500 روپے سے 1400 روپے پر بھی نہیں ملتا، دودھ 120 سے 240 روپے پر آ گیا، سبزیاں اور پھل اتنے سستے ہیں کہ کوئی خرید ہی نہی سکتا؟ کسان اپنی سبزیوں اور فصل کو منڈیوں تک لے جانے کا خرچہ نہیں پورا کر پا رہے اور یہ کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی؟۔(جاری ہے)
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے بھی حکومتی دعووں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا جو شخص کہتا ہے کہ مہنگائی کم ہوئی ہے، وہ بازاروں میں ساتھ چلے، جو کہتا ہے پاکستان میں مہنگائی کم ہو گئی ہے میرا اسے کھلا چیلنج ہے آؤ میڈیا ٹیم کے ساتھ آر اے بازار یا پشاور چلتے ہیں مہنگائی کے جھوٹے دعوے کا پول کھل جائے گا، یہ صفحہ ہستی کے سب سے جھوٹے لوگ ہیں۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی نعیم الرحمان نے بھی حکومتی دعووں کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی بھتیجی اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کرنے میں مصروف ہیں ، رمضان کی آمد سے قبل اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا، مہنگائی میں کمی کے دعوے جھوٹے ہیں، تاثردیا جا رہا کہ بہت کام ہو رہا ہے، کسان کارڈ دراصل قرضہ کارڈ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے پر آ گیا
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔