Express News:
2025-07-25@13:50:25 GMT

کراچی تصادم کی طرف

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

کیا کراچی پھر نسلی تصادم کی طرف کھسک رہا ہے؟ ایک دفعہ پھر 80 کی دہائی کی تاریخ دہرائی جائے گی؟ کیا صوبے کے بارے میں فیصلے کرنے پر قادر قوتیں کراچی میں ہونے والی صورتحال کے نتائج کو محسوس کررہی ہیں؟ کراچی میں ہیوی ٹریفک کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تین ہندسوں (102) تک پہنچ گئی۔

گزشتہ ہفتے کورنگی کے علاقے میں تین موٹر سائیکل سوار ڈمپرکی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین میں سے ایک نوجوان نے ٹی وی رپورٹر کو بتایا تھا کہ جائے حادثہ کے قریب پولیس کے سپاہی موجود تھے جنھوں نے مرنے والے افراد کے لواحقین کو یہ دلاسہ دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی یہی ہے۔

گلشن اقبال سے گلستان جوہر جانے والے سنگم پرکوڑا اٹھانے والے ڈمپر نے 5 موٹر سائیکلوں کو کچل دیا تھا۔ اس حادثے میں 3 افراد جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں جاں بحق ہوئے تھے۔ ٹریفک پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ اتھارٹی کا یہ ڈمپر کچھ دن قبل شاہراہ فیصل پر الٹ گیا تھا۔ پولیس نے ڈمپر کو ضبط کیا تھا اور ڈرائیورکے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا مگر متعلقہ مجسٹریٹ نے ڈمپرکو ضبط کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے چند سال قبل ہیوی ٹریفک کے صبح سے رات تک شہر میں داخلے پر پابندی عائدکی تھی، مگر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا کچھ دنوں اثر ہوا تھا اور پھر پابندی غیر مؤثر ہوگئی۔ دراصل ہیوی ٹریفک کی نوعیت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہیوی ٹریفک میں ایک حصہ پانی کے ٹینکرزکا ہے۔ برسر اقتدار حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی بناء پر آدھے شہر میں نلکوں سے پانی نہیں آتا۔ صاحبِ ثروت کی سب سے بڑی آبادی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے مکینوں کا دار و مدار پانی کے ٹینکرز پر ہے۔ یہ ٹینکرز 20 سے 30 کلومیٹر میٹر دور ہائیڈرینٹ سے پانی لیتے ہیں۔

پانی ایک بنیادی ضرورت ہے اس لیے ٹینکروں کے ذریعے دن کے بیشتر حصے میں ٹینکرز پانی کی فراہمی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔ ایک رپورٹر کا کہنا ہے کہ واٹر کاپوریشن کے ایک کنٹریکٹر کے ارب پتی ہونے میں بنیادی کردار ٹینکروں کا ہے۔ یہ ٹینکرز زیادہ تر پرانے ماڈل کے ہوتے ہیں اور ان کی مینٹیننس ہمیشہ مشکوک رہتی ہے مگر واٹر ٹینکرز مافیا، پولیس، ہیوی ویکلز کے انسپکٹرزکا سلسلہ ایک ایسے سسٹم کے ساتھ جڑا ہوا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ مخصوص کنٹریکٹرزکے ٹینکروں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے تو وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔ صرف پٹرول پمپس کو پٹرول اور ڈیزل فراہم کرنے والے ہیوی ٹینکرز میں پٹرول فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے ٹینکرز کے معیار پر خاص توجہ دیتی ہیں۔ اس بناء پر یہ ٹینکرز اچھی حالت میں نظر آتے ہیں۔

کنسٹرکشن کا سامان لے جانے والے ٹرالرز کی حالات بظاہر خاصی مخدوش نظر آتی ہے۔ کراچی کی بندرگاہ سے ملک بھر آنے اور جانے والے ہیوی ٹرالرز۔ مختلف بڑی شاہراہوں سے گزرتے ہوئے کراچی شہر کی سرحد کو عبور کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض ٹرالرز تو بنیادی حفاظتی اصولوں کی پابندی نہیں کرتے۔ لدے ہوئے کنٹینرزکو حفاظتی طریقہ کار سمیت ٹرک سے باندھا نہیں جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر مہینہ دو مہینے بعد یہ کنٹینرزکسی کار یا موٹر سائیکل پر گر جاتا ہے اور خونی حادثہ رونما ہوتا ہے۔ خاص طور پر بارش کے دنوں میں ان ٹرالرز کا سڑکوں پر الٹنا معمول بن جاتا ہے۔ خاص طور پر جب موسم خراب ہوتا ہے تو یہ ٹرالرزکاروں اور موٹر سائیکل والوں پر گرنے کے حادثات زیادہ ہوتے ہیں۔

ٹرانسپورٹ انڈسٹری پر تحقیق کرنے والے محققین کا کہنا ہے کہ ہیوی گاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کے اوقاتِ کار زیادہ ہوتے ہیں۔ بعض اوقات تو یہ رات بھر گاڑی چلاتے ہیں، یوں کسی قسم کے نشے سے اپنے آپ کو تر و تازہ رکھنا ایک معمول کا سلسلہ ہے۔ پورے ملک میں اگرچہ کمپیوٹرائزڈ ٹریفک لائسنس کا اجراء ہوتا ہے مگر اب بھی بہت سے اناڑی ٹرک چلا کر مہارت حاصل کرتے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس لائسنس بھی ہیں۔ بعض اوقات یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ لائسنس یافتہ ڈرائیورز نے اپنے اسسٹنٹ کو جس کے پاس لائسنس نہیں تھا گاڑی اس کے سپرد کردی اور پھر ایک خوفناک حادثہ رونما ہوا۔

 اگر شہر کی ترقی کا جامع منصوبہ تیارکیا جائے تو ہرگھرکو نل سے پانی فراہم ہوسکتا ہے۔ فوری طور پر یہ ممکن ہے کہ ایک مخصوص علاقے میں پانی کا ہائیڈرنٹ بنایا جائے تاکہ پانی کے ٹینکروں کی آمدورفت کم سے کم ہوجائے۔ ڈیزل اور پٹرول لانے والے ٹینکروں کو رات کو سفر پر مجبورکیا جائے۔ یہی طریقہ کار ہیوی ٹرالرز کے ساتھ کیا جائے۔ ٹریفک پولیس کی سخت تربیت لازمی ہے۔ سندھ کی حکومت ہیوی ٹریفک کے بارے میں واضح پالیسی ابھی تک اختیار نہیں کرسکی ہے۔ پہلے چیف سیکریٹری نے ہیوی ٹریفک کے صبح سے رات تک کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

ٹرانسپورٹرز کے مسلح کارکنوں نے اس پابندی کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے ٹرالرز نذرِآتش کرنے کے الزام میں درجن بھر لوگوں کو گرفتارکرلیا اور اب محکمہ داخلہ نے پابندی کے فیصلے میں مزید ترمیم کردی ہے۔ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ کچرا اٹھانے والی گاڑیوں اور پانی کے ٹینکرز پر عائد پابندی نرم کردی گئی ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر بورڈ اپنے ٹینکرز کو کوڈ بار لگا رہا ہے۔

 شہر میں ایک اور مسئلہ شہریوں کی ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہلاکتوں کا ہے۔ صرف صفورا چوک اور سعدی ٹاؤن کو سپر ہائی وے سے ملانے والا جمالی پل ایک خونی پل بن گیا ہے۔ اس پل پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت معمول بن گئی ہے مگر پورا شہر ہی جمالی پل بنتا جا رہا ہے۔ شہر میں پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید طریقوں کو استعمال کرنے کے باوجود اسلحے کی فراہمی کو روکنے، ملزموں کوگرفتار کرنے اور ملزموں کو سزا دلانے میں ناکام ہوگئی ہے۔

مزید ایک اور مسئلہ پروفیشنلزکالجوں اور پروفیشنلز یونیورسٹیوں میں داخلوں سے متعلق ہے۔گزشتہ تین برسوں سے الزام لگایا جاتا ہے کہ انٹر سائنس کے امتحانات میں بڑے پیمانے پر بدعنوانیاں ہوئی ہیں۔گزشتہ سال بھی انٹر بورڈ اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا تھا اور فرسٹ ایئرکے کچھ طلبہ کو اضافی نمبر دینے پڑے تھے۔ اس سال پھر انٹر کے نتائج متنازع بن گئے ہیں۔ سندھ کی حکومت کو نتائج کی جانچ پڑتال کے لیے ایک کمیٹی بنانی پڑی۔ این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی نگرانی میں بننے والی کمیٹی نے پرچوں کی جانچ پڑتال کے دوران بعض غلطیوں کی نشاندہی کی ہے۔

عام تاثر یہ ہے کہ کراچی بورڈ کے طلبہ کے ساتھ اعلیٰ سطح پر امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ میڈیکل کے داخلوں کا پہلا ٹیسٹ تو سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر منسوخ ہوا مگر دوسرے ٹیسٹ کے نتائج کے بعد جعلی ڈومیسائل کا تنازع ایک دفعہ پھر شدت اختیار کرگیا ہے۔ اخبارات میں شایع ہونے والی خبروں سے پتا چلتا ہے کہ دو ڈومیسائل رکھنے والے امیدواروں کی ایک بڑی فہرست کا پتا چلا ہے۔

دو ڈومیسائل بنانا فوجداری جرم ہے۔ پھر یہ خبریں بھی شایع ہوئی ہیں کہ کراچی کے میڈیکل کی نشستوں پر دیگر شہروں اور صوبوں کے ڈومیسائل والے طلبہ کے نام کامیاب طلبہ کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے سخت بیانات جاری کیے۔ ایم کیو ایم کے علاوہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے بھی میڈیکل کے داخلوں کے بارے میں سخت بیانات دیے ہیں۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں حزبٍ اختلاف کے الزامات کو رد کیا مگر حکومت عام طالب علموں کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے۔ یہ تمام معاملات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

 شہر میں ہیوی ٹرکوں کو نذرِآتش کرنے کے الزام میں 11افراد کی گرفتاریاں اور مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کی گرفتاری صورتحال کے بگاڑ کی نشاندہی کر رہی ہے۔ ہیوی ٹریفک ڈرائیوروں کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکت، انٹر بورڈ کے نتائج پر شہریوں کا عدم اعتماد اور میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہونے والے مبینہ داخلوں میں دھاندلی کے الزامات اور ملازمتوں میں حکومتِ سندھ کے امتیازی رویے کی بناء پر دیہی خلیج میں اضافہ کر رہے ہیں۔

اس وقت سندھ میں پیپلز پارٹی کی برسرِ اقتدار حکومت کو 15 سال گزر چکے ہیں اور یہ حکومت اچھی طرزِ حکومت نافذ نہیں کرسکی ۔ اب بھی وقت ہے کہ صوبے میں شفاف طرزِ حکومت، میرٹ کی بنیاد پر نظام کے قیام پر توجہ دی جائے تاکہ کراچی پھر ماضی کی طرح انتشار کا شکار نہ ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیوی ٹریفک کے نتائج کہ کراچی کا کہنا جاتا ہے کرنے کے پانی کے رہا ہے

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کیلئے کلید رہیں گے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیصل واوڈا کا ٹریفک پولیس، صحافی سے بدتمیزی کرنیوالے ایف بی آر افسر کیخلاف کارروائی نہ ہونے پر افسوس
  • اسمبلی سے منظور ہونے سے پہلے ٹریفک وارڈن نے قانون کا نفاذ کیسے کردیا؟ رکن پنجاب اسمبلی امجد علی جاوید
  • کراچی میں بیک وقت پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 انتقال کرگئے
  • کراچی: خاتون کے ہاں 5 بچوں کی پیدائش، 2 انتقال کرگئے
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • میکسیکو سٹی ایئرپورٹ پر 2 طیارے تصادم سے بال بال بچ گئے
  • کراچی، شاہراہِ بھٹو کے قیوم آباد سے کراچی بندرگاہ تک نئے کوریڈور کی تعمیر کا اعلان
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
  • ہیوی میٹل کے بانی اوزی اوسبورن دنیا سے رخصت ہو گئے