جیل چورنگی‘ واٹر ٹینکروں کوآگ لگنے کے واقعے کا ایک اور مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) پولیس نے ڈمپر کے ڈرائیور اور کلینر کو گرفتار کرلیا تھا، جن کے نام اسماعیل اور انعام اللہ بتائے جاتے ہیں۔ جیل چورنگی کے قریب ٹریفک حادثے کے بعد واٹر ٹینکروں کا آگ لگنے کے واقعے کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا، واٹر ٹینکرز کے جلائو گھرائو کا مقدمہ واٹر ٹینکر کے مالک کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا ہے، مدعی کے مطابق مقدمے میں جلاؤ گھیراو اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ گزشتہ رات ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوا، حادثے کے بعد مشتعل افراد نے جیل چورنگی سے گزرنے والے واٹر ٹینکروں کو آگ لگائی، ہمارے5 واٹر ٹینکروں کو جلایا گیا ہے، پولیس نے ڈمپر کے ڈرائیور اور کلینر کو گرفتار کرلیا تھا، جن کے نام اسماعیل اور انعام اللہ بتائے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکروں
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔