مراکش میں آنیوالی صیہونی وزیر کی گرفتاری کے لئے احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
قومی سیکرٹریٹ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مراکش کی سرزمین پر میری ریجیو کی موجودگی مراکش کے عوام کے جذبات کی صریح اشتعال انگیزی ہے، جو ہمیشہ فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عرب افریقی ملک مراکش کے وکلاء نے مطالبہ کیا کہ ان کے ملک کی عدلیہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کے پس منظر میں مراکش شہر میں منعقد ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے مملکت کے دورے پر آنے والے اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ میری ریجیو کو گرفتار کرے۔ مراکش میں نارملائزیشن کے مخالفین کی طرف سے قانونی کارروائی مراکش شہر میں ہونے والی روڈ سیفٹی سے متعلق چوتھی عالمی وزارتی کانفرنس میں اسرائیلی وزیر کی شرکت سے ایک روز قبل سامنے آئی ہے۔
نیشنل ایکشن گروپ برائے فلسطین کے نیشنل سیکرٹریٹ کے ایک بیان کے مطابق مقدمہ کی بنیاد، ریگیو پر اس کے مجرمانہ ماضی سے متعلق الزامات اور موجودہ صہیونی حکومت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بشمول جنگی جرائم اور فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اس کے کردار سے متعلق ہے۔ قومی سیکرٹریٹ نے اس بات پر زور دیا کہ مراکش کی سرزمین پر میری ریگیو کی موجودگی مراکش کے عوام کے جذبات کی صریح اشتعال انگیزی ہے، جو ہمیشہ فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑے ہیں اور فلسطینی عوام کے آزادی اور انصاف کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔
دریں اثنا مراکش کے وکلاء جنہوں نے نیشنل ورکنگ گروپ فار فلسطین کی جانب سے میری ریجیو کی گرفتاری کے لیے مراکش کے دارالحکومت میں اپیل کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔ اسرائیلی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کی قیادت وکیل خالد الصفیانی کر رہے ہیں جو کہ نیشنل اسلامک کانگریس کے موجودہ سیکرٹری جنرل ہیں۔ ایڈووکیٹ الصفیانی نے رباط میں اپیل کورٹ سے خطاب میں کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ مراکش کے حکام کل صہیونی وزیر کو جب وہ مراکش آئیں گے تو اسے گرفتار کر لیں گے، کیونکہ یہ ایک ایسے بین الاقوامی دہشت گرد کے داخلے سے متعلق ہے جو فلسطینیوں کا نام ونشان مٹانے کی درپے ہے، وہ سمجھتی ہے اچھا فلسطینی وہ فلسطینی ہے جو مر جائے یا اپنی سرزمین سے نکل جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر اسے مراکش کی سرزمین میں داخل ہونے سے روکنے کے فوری حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو حکام گرفتاری کے حکم پر عمل درآمد کریں گے۔ میری ریگیو کا تعلق دائیں بازو کی لیکود پارٹی سے ہے۔ وہ 2009 میں اپنی انتہا پسند سیاسی گفتگو کے لیے مشہور ہیں۔ وہ قابض اسرائیلی فوج میں بریگیڈیئر جنرل کے عہدے تک پہنچنے والی چند خواتین میں سے ایک ہے۔ اس میں انہوں نے 25 سال تک خدمات انجام دیں۔ فوج کے اہم ترین عہدے پر فائز رہی۔ اس سے پہلے وہ ملٹری میڈیا سنسر شپ ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ کے طور پر کام کر چکی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
( غزہ میں اسرائیلی درندگی )خوراک کے متلاشی 59 بھوکے فلسطینی شہید
بھوک سے پریشان حال افراد خوراک کی تقسیم کے مقاما ت پر شہید کیے جانے لگے ، بین الاقوامی میڈیا
امداد کو ہتھیار بناکر نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی فوج پر عالمی اداروںکی دانستہ چشم پوشی برقرار
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ بھر میں 59 فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں سے کم از کم 17 متنازع امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فانڈیشن جی ایچ ایف کے زیر انتظام امدادی مقامات پر خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔وسطی غزہ میں الاودہ ہسپتال کے طبی عملے نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جب وہ نام نہاد نیٹزاریم کوریڈور کے قریب جی ایچ ایف کے مقام پر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔جنوبی غزہ میں کم از کم 10 دیگر امدادی کارکنوں کی ہلاکت اور 50 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والے بہت سے افراد کو رفح کے ریڈ کراس اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ، "لوگوں نے ہمیں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بھوکے ہجوم پر فائرنگ کرنے سے پہلے انہیں متنبہ نہیں کیا ، جس کی وجہ سے شہریوں کو تباہ کن ہلاکتیں ہوئیں۔ طبی ذرائع نے بتایا کہ بیٹ لاہیہ شہر میں ایک گروہ کو نشانہ بنانے کے وقت سات دیگر افراد ہلاک ہوئے۔ مرکزی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔ فلسطینی ادارے وفا نے رپورٹ کیا کہ رہائشی عمارت پر حملے نے کئی لوگوں کو بھی زخمی کر دیا۔ خوفناک سطح کی بھوک اور قحط کی دھمکی نے لوگوں کو غزہ میں چند خوراک کی تقسیم کے مقامات کی طرف دھکیل دیا ہے حالانکہ اس میں شدید خطرہ شامل ہے۔ لیکن اسرائیلی افواج نے نشانہ بازوں کی فائرنگ اور بمباری کے ساتھ جواب دیا ہے۔ سیکڑوں فلسطینیوں کو تقریبا روزانہ بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات میں ہلاک کیا گیا ہے، جی ایچ ایف پر امداد کو ہتھیار بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔