مصنوعی سیاسی بحران پیدا کرنے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، نوازشریف WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز

لاہور:پاکستان کے عوام اب کسی کو تعمیر وترقی کے سفر میں رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سیاست اور جمہوریت کے بنیادی اصولوں اور قدروں سے ناواقف گروہ کو اب لانگ مارچوں، دھرنوں اور پُرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مصنوعی سیاسی بحران پیدا کرنے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 2013 میں تعمیر وترقی اور عوامی خوش حالی کا سفر اُسی رفتار سے جاری رہتا تو آج ہمیں نہ’ آئی۔ایم۔ایف ‘کی ضرورت ہوتی نہ کسی اور کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی۔

اِن خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے رائیونڈ میں اپنی اقامت گاہ پر سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) پارلیمانی پارٹی لیڈر اور امور خارجہ قائمہ کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر عرفان صدیقی سے ملاقات کے دوران کیا۔

مسلم لیگی قائد نے کہا کہ عوام اور بالخصوص ہماری نوجوان نسل کو پُرامن اور ترقی کرتے ہوئے پاکستان کی ضرورت ہے جہاں اُنہیں اپنی صلاحیتوں کے مطابق کردار ادا کرنے کے مواقع حاصل ہوں۔ اب ملک اللہ کے فضل وکرم سے ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو رہا ہے۔ نوازشریف نے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اُن عناصر کے عزائم کو بے نقاب کرنا چاہیے جو انتشار پھیلانے اور عدمِ استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ لوگ سنجیدہ مذاکرات کرنے اور سیاسی افہام وتفہیم کے ساتھ معاملات حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کو موثر طریقے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور عوام سے مضبوط رابطے رکھنے چاہییں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے صدر مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) پارلیمانی پارٹی کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پیدا کرنے کی

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق