اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے مختلف مواقع پر سامنے آتا رہا ہے لیکن بھاری مالی اور انتظامی چیلنجوں کے باعث ان تجاویز کو بارہا غیر عملی قرار دے کر مؤخر کر دیا گیا۔

تاہم اصلاح پسند صدر مسعود پزشکیاں ، جنہوں نے جولائی میں عہدہ سنبھالا، نے حال ہی میں اس تجویز کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تہران کو درپیش بڑھتے ہوئے مسائل کے پیش نظر دارالحکومت کی منتقلی پر غور ضروری ہو گیا ہے۔

تہران کو، جن سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، ان میں شدید ٹریفک جام، پانی کی قلت، وسائل کا ناقص انتظام، بدترین فضائی آلودگی اور زمین کا بتدریج دھنسنا شامل ہیں، جو یا تو قدرتی عوامل کی وجہ سے یا انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیش آ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جنوری میں، ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مهاجرانی نے تصدیق کی کہ حکام دارالحکومت کی ممکنہ منتقلی کا جائزہ لے رہے ہیں اور مکران کے علاقے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی حتمی ٹائم لائن کا نہیں بتایا۔

مکران خلیج عمان کے کنارے واقع ایک کم ترقی یافتہ ساحلی خطہ ہے، جو ایران کے جنوبی اور پسماندہ صوبے سیستان و بلوچستان اور ہمسایہ صوبہ ہرمزگان کے کچھ حصوں پر مشتمل ہے۔

یہ علاقہ کئی بار دارالحکومت کی منتقلی کے لیے ایک ممکنہ آپشن کے طور پر زیر بحث آ چکا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کے روز اپنے خطاب میں کہا، ’’مکران، جو اب تک ایک 'کھویا ہوا جنت نظیر علاقہ‘ ہے، اسے ایران اور خطے کے مستقبل کا معاشی مرکز بنانا ضروری ہے۔‘‘

ستمبر میں صدر مسعود پزشکیاں نے بھی واضح کیا تھا، '' ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں بچا، ہمیں ملک کے اقتصادی اور سیاسی مرکز کو جنوب میں سمندر کے قریب منتقل کرنا ہو گا۔

‘‘ انہوں نے کہا کہ تہران کے مسائل وقت کے ساتھ مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور موجودہ پالیسیوں کے تسلسل سے یہ بحران حل ہونے کے بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

دارالحکومت کی منتقلی کے منصوبے کی بحالی نے ایک بار پھر اس کے جواز پر بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کئی حلقے تہران کی تاریخی اور اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کر رہے ہیں۔

ایرانی رکن پارلیمنٹ علی خزاعی کا کہنا ہے کہ جو بھی نیا شہر منتخب کیا جائے، اسے ایران کی بھرپور ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا جانا چاہیے۔

تہران، جسے 1786 میں آغا محمد خان قاجار نے دارالحکومت قرار دیا تھا، گزشتہ دو صدیوں سے ایران کا سیاسی، انتظامی اور ثقافتی مرکز رہا ہے۔

گورنر محمد صادق معتمدیان کے مطابق، تہران صوبے میں اس وقت تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ افراد مقیم ہیں، جب کہ روزانہ تقریباً 20 لاکھ افراد کام کے لیے یہاں آتے ہیں۔

دوسری جانب، مکران اپنے ماہی گیری کے دیہات، ریتیلے ساحلوں اور سکندرِ اعظم کے دور تک پھیلی قدیم تاریخ کے لیے جانا جاتا ہے۔

تاہم، دارالحکومت کی ممکنہ منتقلی کے خلاف بھی کافی مخالفت پائی جاتی ہے۔
28 سالہ انجینئر اور تہران کے رہائشی کامیار بابائی نے کہا، ''یہ بالکل غلط فیصلہ ہو گا، کیونکہ تہران حقیقی طور پر ایران کی نمائندگی کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''یہ شہر تاریخی قاجار سلطنت کی علامت ہے.

.. جدیدیت اور شہری زندگی کی پہچان بھی۔‘‘

اسی طرح شہری منصوبہ بندی کے پروفیسر علی خاکسار رفسنجانی نے تہران کے اسٹریٹجک محل وقوع پر زور دیا۔

انہوں نے اصلاح پسند اخبار اعتماد کو بتایا، ’’یہ شہر ایمرجنسی اور جنگی حالات میں محفوظ اور مناسب ہے اور مکران دوسری طرف بہت زیادہ کمزور ہے کیونکہ یہ خلیج عمان کے کنارے واقع ہے۔‘‘

اپریل 2024 میں، اس وقت کے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے کہا تھا کہ دارالحکومت کی منتقلی کے لیے تقریباً 100 ارب ڈالر کے بجٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔


مقامی خبر ایجنسی ایس این اے نے مکران منتقلی کے فوائد اور نقصانات پر غور کیا اور کہا کہ اس میں خطے کا ’’اہم تجارتی اور اقتصادی مرکز بننے کی صلاحیت‘‘ موجود ہے۔ تاہم، اس نے یہ بھی نوٹ کیا کہ منتقلی ایران کے پہلے ہی بھاری مالی بوجھ میں مزید اضافہ کرے گی، جو جزوی طور پر عالمی پابندیوں کے نتیجے میں ہے۔

ایرانی امور کی ماہر بینفشے کنوش کے مطابق مکران کا انتخاب ایران کی وسیع تر اسٹریٹجک منصوبہ بندی کی عکاسی کر سکتا ہے۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "مکران کو ممکنہ طور پر اگلا دارالحکومت منتخب کر کے ایران دبئی اورگوادر جیسی سمندری بندرگاہوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام چابہار کے قریب ساحلی شہر کو پابندیوں کے باوجود فروغ دے گا اور اہم طور پر خلیج فارس کی آبی گزرگاہ میں ایران کے کردار کو دوبارہ مضبوط کرے گا۔

ش خ/ ا ا (اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دارالحکومت کی منتقلی منتقلی کے انہوں نے ایران کے رہے ہیں رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

وال مارٹ کا نیا اے آئی منصوبہ، خریداروں اور ملازمین کے لیے ‘سپر ایجنٹس’ تعینات کرنے کا اعلان

عالمی ریٹیل کمپنی وال مارٹ نے ایک انقلابی مصنوعی ذہانت  (اے آئی) حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے ‘ایجنٹک اے آئی’ پر مبنی جدید ترین سپر ایجنٹس متعارف کروا دیے ہیں، جو صارفین کی خریداری کے انداز اور کمپنی کے ملازمین، سپلائرز اور ڈویلپرز کے ساتھ رابطے کو مکمل طور پر بدلنے کے لیے تیار ہیں۔

رائٹرز کے مطابق یہ نئی ٹیکنالوجی روایتی جنریٹیو اے آئی سے زیادہ خودمختار ہے اور کم انسانی مداخلت کے ساتھ کام کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار

یہ سپر ایجنٹس چار اہم شعبوں مثلاً خریداروں، اسٹور ملازمین، سپلائرز اور ڈیولپرز  کے لیے تیار کیے جا رہے ہیں، جو متعدد ڈیجیٹل ٹولز کو ایک انٹرفیس میں یکجا کریں گے۔

مثال کے طور پر ‘اسپارکی’ نامی ایجنٹ پہلے ہی وال مارٹ ایپ میں دستیاب ہے، جو صارفین کو مصنوعات کی تجاویز، جائزوں کا خلاصہ، اور ضروری اشیاء کی شناخت میں مدد دیتا ہے۔ اپ گریڈ ہونے کے بعد یہ ایجنٹ فرج میں موجود اشیاء کی بنیاد پر کھانے کی ترکیبیں تجویز کر سکے گا اور ایونٹس بھی پلان کرے گا۔

ملازمین کے لیے ‘ایسوسی ایٹ’ سپر ایجنٹ تیار کیا جا رہا ہے جو چھٹیوں کی درخواست، سیلز ڈیٹا اور دیگر امور میں مدد دے گا۔ سپلائرز کے لیے ‘مارٹی’ ایجنٹ آرڈر مینجمنٹ اور مارکیٹنگ مہمات کو خودکار بنائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ایلون مسک کا بچوں کے لیے نیا اے آئی چیٹ بوٹ ’بے بی گروک‘ متعارف کرانے کا اعلان

وال مارٹ نے انسٹا کارٹ کے سابق افسر ڈینیئل ڈینکر کو EVP آف AI تعینات کیا ہے، جب کہ ایک دوسرا نیا AI قیادت کا عہدہ بھی تخلیق کیا گیا ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت پر ہوا ہے جب عالمی ادارے مصنوعی ذہانت کو اپنے روزمرہ کاموں میں تیزی سے شامل کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایجنٹس اے آئی منصوبہ مارٹ مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • وال مارٹ کا نیا اے آئی منصوبہ، خریداروں اور ملازمین کے لیے ‘سپر ایجنٹس’ تعینات کرنے کا اعلان
  • زرعی ٹیوب ویل کنکشنز کی شمسی توانائی پرمنتقلی کے فیز4 پرکام شروع کردیا گیا
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
  • ’لیڈی ڈیانا کی بیٹی ہوں‘ مالک مکان اور پالتو بلی کو قتل کرنے والی حبیبہ نوید اسپتال منتقل
  • بمبار بمقابلہ فائٹر جیٹ؛ اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل بمبار میں کیا فرق ہے؟
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • سی ڈی اے افسران کو زرعی پلاٹ کی منتقلی کیلئے خلیجی ملک جانے سے روک دیا گیا