ملک دشمن عناصر کا ایک اور وار, بلوچستان میں 7 نہتے پاکستانیوں کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ملک دشمن عناصر نے ایک اور وار کردیا، بلوچستان میں 7 نہتے پاکستانیوں کو قتل کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کی یہ بزدلانہ کارروائی اس بات کا ایک بار پھر ثبوت ہے کہ یہ درندے بلوچ عوام کے دشمن ہیں. 18 فروری کی رات ضلع برکھان میں دہشتگردوں نے 7 نہتے افراد کو بس سے اتار کر گولیاں مار کر قتل کیا۔برکھان واقعے میں پہلے مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے گئے اس کے بعد انہیں قتل کیا گیا، بس کوئٹہ سے فیصل آباد جا رہی تھی.
یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال 25 اور 26 اگست کو بھی دہشتگردوں نے بے گناہ مزدوروں کو ٹارگٹ کیا. بارکھان واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن تیز کرکے دہشت گردوں کی تلاش شروع کردی۔اس حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔دفاعی ماہرین کے مطابق نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا دہشتگردوں کی ذہنی مایوسی کی عکاسی کرتا ہے، وقت آگیا ہے کہ ان دہشتگردوں کے ساتھ آئین و قانون کے مطابق آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ شناختی کارڈ دیکھ کر مزدوروں کا قتل دہشت گردوں کا صوبے میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی مذموم اور ناکام کوشش ہے. بلوچستان میں بد امنی پھیلا کر اصل مقصد بلوچستان کی معاشی ترقی کو روکنا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلوچستان میں
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔