ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کی 2026 کی صدارت پاکستان کو مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کی 2026 کی صدارت پاکستان کو مل گئی، اردن کے وزیر ڈیجیٹل معیشت و کاروبار سامی سمیراط نے پاکستان کی صدارت کا اعلان کیا۔
پاکستان کی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے ڈی سی او کی چوتھی جنرل اسمبلی میں شرکت کی۔
وزارت آئی ٹی کے مطابق پاکستان کو ڈی سی او ایگزیکٹو کمیٹی میں نشست مل گئی۔ پاکستان کی موثر نمائندگی کے ساتھ ڈی سی او جنرل اسمبلی میں بھر پور شرکت کی گئی۔
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے ڈی سی او جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا۔
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں پاکستان عالمی قیادت کےلیے تیار ہے، ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کی قیادت پاکستان کرے گا۔
وزارت آئی ٹی کے اعلامیہ کے مطابق عالمی اقتصادی فورم کے اشتراک سے ڈیجیٹل ایف ڈی آئی انیشی ایٹو کا آغاز اپریل 2025 میں ہوگا، پاکستان کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی حکمت عملی بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوئی۔
وزارت آئی ٹی کے مطابق ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں پاکستان کی قیادت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان کی ڈی سی او آئی ٹی
پڑھیں:
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، اصلاحاتی ایجنڈے کی جیت ہے، وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے، فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اسپرنگ اجلاس 2025 کے موقع پر آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر مس کرسٹالینا جورجیوا کے ساتھ منعقدہ ایم ایف این ایف پی وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں دیے گئے بیان میں وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ فروری 2025 میں سعودی عرب میں منعقدہ الاُولا ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس کے بعد عالمی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے ٹیکسیشن،توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں کی اصلاحات اور حکومت کے حجم میں کمی کے حوالے سے ساختی اصلاحات پر زور دیا، انہوں نے فچ ریٹنگز کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر عالمی اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ زراعت، آئی ٹی اور مائنز و منرلز کے شعبوں کو ترقی کا محور قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے عالمی تجارتی تقسیم کے تناظر میں علاقائی تجارتی راہداریوں کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کے دس سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) میں موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ریزیلیئنس اینڈ سسٹینیبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کے تحت نئی معاونت کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ حاصل کیا ہے تاکہ موسمیاتی اثرات سے نمٹنے اور معیشت کو پائیدار بنانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
انہوں نے ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی اور ورلڈ بینک کے نجی شعبے کے ذریعے روزگار کی فراہمی کے ایجنڈے کی حمایت کی۔ وزیر خزانہ نے سرمایہ کاری کے قابل اور بینکاری کے لائق منصوبے تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔