UrduPoint:
2025-07-26@00:23:04 GMT

صدر ٹرمپ کی یوکرین اور نیٹو پر تنقید، روس کی طرف سے خیرمقدم

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

صدر ٹرمپ کی یوکرین اور نیٹو پر تنقید، روس کی طرف سے خیرمقدم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا یوکرین تنازعے کا الزام اپنے پیشرو جو بائیڈن پر عائد کیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ سن 2022 میں صدر ہوتے تو تقریباً تین سال کی لڑائی ''کبھی شروع ہی نہ ہوتی۔‘‘

وزیر خارجہ لاوروف نے ملکی قانون سازوں کے ساتھ سوال و جواب کے ایک سیشن میں ٹرمپ کے بارے میں کہا، ''وہ پہلے اور اب تک میری رائے میں، وہ واحد مغربی رہنما ہیں، جنہوں نے عوامی سطح پر اور باآواز بلند کہا ہے کہ یوکرین کی صورتحال کی بنیادی وجوہات میں سے ایک سابقہ ​​انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کو نیٹو میں گھسیٹنا تھا۔

‘‘

روسی وزیر خارجہ کی جانب سے یہ تبصرہ سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کی تین سال سے زائد عرصے میں پہلی اعلیٰ سطحی بات چیت کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے سفارتی اقدامات نے یوکرین کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ اسے مستقبل میں ہونے والے کسی بھی امن مذاکرات میں نظرانداز کر دیا جائے گا اور لڑائی کو ختم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر رعایتیں دینے پر مجبور کیا جائے گا۔

ریپبلکنز نے گزشتہ ماہ دفتر میں آنے کے بعد سے یوکرین کے حوالے سے سابقہ امریکی خارجہ پالیسی کو ختم کر دیا تھا۔ اب اس تنازع کے حوالے سے امریکی پالیسی میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے موقف کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔

ٹرمپ نے جنوری میں ایک پریس کانفرنس میں براہ راست جو بائیڈن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنانے کی کوششوں نے اس تنازع کو ہوا دی ہے۔

یوکرینی صدر کی ٹرمپ پر تنقید

دریں اثنا یوکرین کے صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ''ڈس انفارمیشن اسپیس‘‘ میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر کے ان سخت تبصروں کا جواب دیا ہے، جس میں ایک ''بے بنیاد دعویٰ‘‘ بھی شامل ہے کہ یوکرین میں زیلنسکی کی مقبولیت صرف چار فیصد رہ گئی ہے۔

زیلنسکی نے ماسکو پر ٹرمپ کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا، ''بدقسمتی سے صدر ٹرمپ، جن کا ہم امریکی عوام کے رہنما کے طور پر بہت احترام کرتے ہیں.

.. ڈس انفارمیشن اسپیس میں رہتے ہیں۔‘‘

فرانس کا ردعمل

صدر ٹرمپ کی طرف سے یوکرین جنگ کا ذمہ دار کییف حکومت کو ٹھہرانے کے حوالے سے فرانس کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔

فرانسیسی حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ فرانس کو یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کا ذمہ دار یوکرین کو کیوں قرار دیا ہے؟

حکومتی ترجمان صوفی پریماس کا مزید کہنا تھا، '' ٹرمپ نے گزشتہ چند دنوں میں اپنے یورپی اتحادیوں سے مشورہ کیے بغیر یوکرین پر متعدد تبصرے کیے ہیں۔‘‘

دوسری جانب واشنگٹن اور ماسکو کی جانب سے رواں ہفتے سعودی عرب میں امن مذاکرات کرنے کے فیصلے سے بھی یوکرین اور یورپ دنگ رہ گئے ہیں۔

ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین کو

پڑھیں:

کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے

کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیراعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ٹرمپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ بندی کروائی ہے، لیکن نریندر مودی خاموش ہیں، جواب نہیں دے رہے، کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تلخ سوال ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھا ہے۔ کانگریس صدر نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد پارٹی کی طرف سے مودی حکومت کو مکمل حمایت دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک سب سے ضروری ہے، اس لئے ہم نے حکومت کی حمایت کی تھی، ایسے میں ٹرمپ بار بار جنگ بندی کی بات کہہ کر ہندوستان کی بے عزتی کرتے ہیں تو وزیراعظم کو اس کا ڈٹ کر جواب دینا چاہیئے۔

کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیر اعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے، وہ صاف لفطوں میں کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو اس معاملے میں خاموش نہیں رہنا چاہیئے، بلکہ ایک واضح جواب سامنے رکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔

میڈیا اہلکاروں نے جب ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مودی کیا بیان دیں گے، یہ کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی، وہ ایسا بول نہیں سکتے ہیں لیکن یہ سچائی ہے کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی ہے، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ملک میں بہت سارے مسائل ہیں جن پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیفنس، ڈیفنس انڈسٹری، آپریشن سندور پر بحث کرنا چاہتے ہیں جو خود کو حب الوطن کہتے ہیں، وہ بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس حوالے سے ایک بیان نہیں دے پا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکی صدر ٹرمپ کے معاون خصوصی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • بھارت کی دوبارہ سبکی، امریکی صدر نے 5 طیارے گرانے کا ذکر پھر چھیڑ دیا
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا