گنگا میں اشنان کرنے والی خواتین کی ویڈیوز فروخت کیے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنلڈیسک)بھارت میں ’مہا کمبھ میلے‘ کے دوران گنگا میں نہانے (اشنان) والی خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی ویڈیوز اور تصاویر فروخت کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
بھارتی جریدے ’انڈیا ٹو ڈے‘ کے مطابق متعدد فیس بک پیج اور گروپس سمیت انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگ گنگا میں اشنان کرنے والی خواتین کی نیم عریاں تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرکے انہیں فروخت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر خواتین کی اشنان کرنے کی مختلف اینگلز سے بنائی گئی ویڈیوز اور تصاویر کو ’بلر‘ کرکے رکھا جا رہا ہے اور ان تک مکمل رسائی کے لیے ٹیلی گرام پران کی فروخت کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندو مذہبی خواتین کی اشنان کرنے کی ویڈیوز اور تصاویر کو ”مہا کمبھ گنگا اشنان پریاگ راج“ سمیت اسی طرح کے ملتے جلتے ناموں کے ساتھ شیئر کرکے انہیں فروخت کیا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے گنگا میں اشنان کے وقت لوگ موبائل سمیت دوسرے کیمروں سے مختلف اینگلز سے خواتین کی ویڈیوز اور تصاویر بناتے دکھائی دیتے ہیں، جنہیں بعد ازاں وہ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے سمیت ان کی فروخت بھی کرتے ہیں۔
ممکنہ طور پر گنگا میں اشنان کرنے والی خواتین کی ویڈیوز اور تصاویر کو مختلف فحش ویب سائٹس کو بھی فروخت کیا جاتا ہے۔
واضح رہے ہندو مذہب کے پیروکار مرد اور خواتین مقدس ندی گنگا میں اشنان (نہانے) کو مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہوتا ہے کہ اشنان کرنے سے ان کے گناہ مٹ جاتے ہیں۔
بھارت میں ان دنوں مہا کمبھ کا میلہ بھی جاری ہے، جس کے لاکھوں عازمین گنگا کنارے پہنچ کر اشنان کرنے میں بھی مصروف ہیں۔
بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ مہا کبھ کے میلے کے دوران 18 فروری کو 55 کروڑ افراد گنگا میں اشنان کریں گے۔
مزیدپڑھیں:وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات، ٹیکس کیسز میں میرٹ پر جلد فیصلوں کی استدعا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی ویڈیوز اور تصاویر گنگا میں اشنان والی خواتین خواتین کی فروخت کی
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔