وسیم اکرم نے سلیکشن ٹیم پر سوالات اٹھا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے ٹیم سلیکشن پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
ٹین اسپورٹس کے پروگرام ڈریسنگ روم میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک اور اسپنر ٹیم میں شامل کیا جا سکتا تھا،پاکستان کے پاس ایک اسپیشلسٹ اسپنر ہے،سفیان مقیم یا فیصل اکرم کو بھی ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔
دوسری جانب پاکستانی آل راؤنڈر شاداب خان نے قوم سے چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی حمایت کی اپیل کردی،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب اسکواڈ کی بطور قوم حمایت کرنی چاہیے،اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں نے اپنی جگہ بنانے کے لیے محنت کی ہے۔
ذاتی طور پر میں اپنے کھیل کے تمام پہلوؤں پر سخت محنت کر رہا ہوں،خاص طور پر اپنی بالنگ پر زیادہ توجہ دے رہا ہوں،اس سیزن میں نے طویل فارمیٹس کو ترجیح دی ہے۔سعودی عرب کا پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر10 کروڑ ڈالر کی ماہانہ پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ
مجھے یقین ہے اگر میں محنت کرتا رہوں تو چیزیں بہتر ہوتی جائیں گی،ابھی ہمارا فوکس ٹیم کے پیچھے کھڑے ہونے پر ہونا چاہیے،1966کےبعدپاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں بڑا ایونٹ ہورہا ہے،یہ موقع ہے کہ ہم دنیا کو دکھا سکیں کہ ہم کرکٹ کے لیے کتنے پرجوش ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کابینہ کے 10 ارکان نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی کابینہ کے اراکین سے حلف لے لیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی، اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، پارٹی قائدین اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے والی تقریب میں صوبائی کابینہ کے 10 ارکان نے بحیثیت صوبائی وزراء اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ بحیثیت صوبائی وزیر حلف لینے والوں میں مینا خان آفریدی، ارشد ایوب خان، امجد علی، آفتاب عالم آفریدی، فضل شکور خان، خلیق الرحمٰن، ریاض خان، سید فخر جہان، عاقب اللہ خان اور فیصل خان شامل تھے۔ گورنر خیبر پختونخوا نے صوبائی وزراء کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ تقریب میں چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، انتظامی محکموں کے سربراہان اور سیاسی و سماجی شخصیات بھی موجود تھیں۔