بارکھان، قتل ہونے والے پنجابی مسافروں میں سے 2 کا تعلق فیصل آباد سے ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
فائرنگ سے جاں بحق ساٹھ سالہ شوکت علی سی بلاک پیپلزکالونی نمبر دو کے رہائشی تھے، شوکت علی اہلخانہ کے ہمراہ کوئٹہ میں عزیز کی وفات پر گئے تھے، فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا دوسرا شخص سفیان انصاری رائے 273 را چک کا رہائشی تھا، 20 سالہ سفیان انصاری کوئٹہ میں لوہا ڈھلائی فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ سے پنجاب آنے والی مسافر بس کو ضلع بارکھان میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں دہشتگردوں نے شناختی چیک کرنے کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7مسافروں کو بیدردی سے قتل کردیا، فائرنگ سے جاں بحق ساٹھ سالہ شوکت علی سی بلاک پیپلزکالونی نمبر دو کے رہائشی تھے، شوکت علی اہلخانہ کے ہمراہ کوئٹہ میں عزیز کی وفات پر گئے تھے، شیخوپورہ کا رہائشی مقتول عاشق علی بھی مقتول شوکت کا رشتے دار تھا، مقتول شوکت علی رشتے دار خواتین کے ہمراہ واپس آ رہا تھا، موبائل فون کے سامان کی دکان کے مالک مقتول شوکت علی کا ایک بیٹا ہے، فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا دوسرا شخص سفیان انصاری رائے 273 را چک کا رہائشی تھا، 20 سالہ سفیان انصاری کوئٹہ میں لوہا ڈھلائی فیکٹری میں ملازمت کرتا تھا، سفیان نے چار ماہ قبل ڈھلائی فیکٹری میں ملازمت حاصل کی تھی، مقتول سفیان ملازمت ملنے کے بعد پہلی بار گھر واپس آ رہا تھا، آٹھ بھائیوں میں سب سے بڑا سفیان ابھی غیر شادی شدہ تھا، مقتول سفیان کا باپ مقامی زمیندار کے پاس بطور مزارع کام کرتا ہے۔ سفیان اپنی منگنی کروانے کیلئے گھر واپس آرہا تھا کہ راستے میں دہشت گردی کا شکار ہو گیا، سفیان کی میت آبائی گاوں پہنچ گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔