کراچی پریس کلب کامشاورتی اجلاس‘پیکا ایکٹ کالاقانون قرار
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی پریس کلب نے پیکا ایکٹ کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے یکم مارچ کو صحافت کی آزادی، سیاست کی آزادی، عدالت کی آزادی اور جمہوریت کی آزادی کے لیے ‘آزادی کنونشن’ منعقد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام پیکا ایکٹ کے خلاف مشاورتی اجلاس کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری کراچی پریس کلب محمد سہیل افضل خان، ماہر قانون دان بیرسٹر صلاح الدین احمد ، کراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن کورائی ، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے شہاب زبیری، سی پی این ای کی جانب سے سینئر صحافی انور ساجدی، پاکستان یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل علاالدین ہمدم خانزادہ ، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حامد الرحمن، پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے عاجز جمالی، پروگرام منیجر عورت فائونڈیشن ملکہ خان، کراچی یونین آف جرنلسٹس کی جنرل سیکرٹری لبنی جرار نقوی ، سربراہ ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جانب سے زہرہ خان ، سربراہ نیشنل ٹریڈ یونین کے ناصر منصور ،چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن اسد اقبال بٹ ، خازن کراچی پریس کلب عمران ایوب، جوائنٹ سیکرٹری کراچی پریس کلب محمد منصف نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف کراچی پریس کلب کو احتجاجی تحریک کا آغاز کرنا چاہیے اور اس ایکٹ کے ذریعے سیاسی جماعتوں، صحافی برادری ، وکلا ، ڈاکٹرز ، مزدور، سماجی ورکرز، طلبہ ، اساتذہ ، کو ٹارگٹ بنایا گیا، اور یہ معاملہ قابل تشویش ہے کہ اس ایکٹ پر کل کے مخالف آج کے حمایتی کیسے بن گئے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں اپنے اصولوں پر لچک دکھا کر سمجھوتہ کر بیٹھی ہیں، جس سے غیر جمہوری قوتوں کے لیے میدان خالی ہوگیا ہے۔ کراچی پریس کلب کو حکومتی اقدام کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنا چاہیے ۔ شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پیکا ایکٹ درحقیقت ایک کالا قانون ہے، جسے فوری طور پر کالعدم قرار دینا چاہیے ، حکومت نے پیکا ایکٹ کے ذریعے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو تحفظ فراہم کر دیا ہے کیونکہ اس ایکٹ کی منظوری سے قبل اقتدار کے نشے میں مست حکام صحافیوں، ڈاکٹرز، وکلا، طلبہ، اساتذہ اور شاعروں کو اظہار رائے پر اٹھایا جاتا رہا ہے، لہٰذا اس کے خلاف ہم سب کو مل کر منصوبہ بندی کے ساتھ بھر پور احتجاجی تحریک کا آغاز کرنا ہوگا تاکہ عوامی سطح پر کالے قانون کے خلاف پذیرائی مل سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم مارچ کو آزادی کنونشن منعقد کیا جائے گا، جس میں معاشرے کے تمام متاثرین کو نہ صرف دعوت دی جائے گی بلکہ آئندہ کا لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یونین ا ف جرنلسٹس کراچی پریس کلب پیکا ایکٹ کی ا زادی کے خلاف ایکٹ کے
پڑھیں:
ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے
سٹی42: کشمیر کی آزادی کے لئے زندگی بھر بھارتی سامراج سے لڑنے اور طویل ترین جدوجہد کرنے والے ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے۔
پروفیسر غنی بھٹ کشمیر کی آزادی کی تحریک کے نا قابلِ شکست سرخیل تھے، انہوں نے بچپن سے مرتے دم تک آزادی کی جدوجہد میں پہلی صف میں رہ کر عدم تشدد کی تلاور سے پر امن لڑائی لری اور غاصب کو بد ترین شکستوں سے دوچار کئے رکھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
ارضِ کشمیر اپنے جاں نثار اور جری فرزند سے محروم ہو گئی اورتحریکِ آزادیٔ کشمیر آج ایک عظیم کارکن سےمحروم ہو گئی، تحریک آزادی کے کارکن انتھک محنت کرنے اور کبھی سمجھوتہ نہ کرنے والے اوللعزم رہنما سے محروم ہوگئے۔
غنی بھٹ پہشہ کے لحاظ سے پروفیسر تھے، انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہی جدوجہد کے کارزار میں قدم رکھ دیا تھا اور زندگی کے آخری دم تک غاصب کو سخت جدوجہد سے ناکوں چنے چبوائے۔
ایشیا کپ ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ؛ پاکستان متحدہ عرب امارات میچ کا ٹاس ہو گیا
پروفیسر غنی بھٹ کل جماعتی حریت کانفرنس کے متحدہ پلیٹ فارم پر مادرِ وطن کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیریوں کو متحد رکھنے والی عظیم قوتِ محرکہ تھے۔ وہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چئیر مین بھی رہے اور دوسری پوزیشنوں مین بھی خدمت کرتے رہے۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ کا انتقال سوپور میں ان کے گھر پر ہوا۔
پروفیسر بھٹ نے بے پناہ جدوجہد کر کے کشمیریوں کی کئی جنریشنوں میں آزادی کے شعور کو پروان چڑھایا، ان کی اپنی زندگی کے ساتھ ان کے سارے گھرانے کی زندگیاں کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف ہیں۔
سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے کارکنوں نے پروفیسر غنی بھٹ کی وفات پر کہا ہے کہ ان کی بلند سوچ، جرات مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔
پروفیسر غنی بھٹ کی وفات نہ صرف کشمیر ی قوم اور تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے بلکہ یہ پاکستان کے لئے بھی بہت بھاری نقصان ہے۔ پروفیسر غنی بھٹ پاکستان کے دیرینہ رفیق تھے،۔
Waseem Azmet