ہم بطور ملک اپنی ساکھ کھو چکے، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ایک ملک کے طور پر اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔
سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا، وزیر خزانہ نے اجلاس میں کلائمیٹ فائننسنگ پر بریفنگ دی۔
محمد اورنگزیب نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اے ڈی بی نے 500 ملین ڈالر کا اعلان کیا تھا، ہم نے آئی ایم ایف اے بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے آئی ایم ایف بلین ڈالرز اس حوالے سے ہمیں دیں گے، گرین پانڈا بانڈ کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جو ہمارے پاس ہے وہ تو ہم استعمال کریں، ہم ایک ملک کے طور پر اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گرین اینیشیٹیو سے پاکستان کو 2 بلین ڈالر ماہانہ آ رہے ہیں، ہم نے ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ ٹیکس پالیسی کو دیکھے گی، ایف بی آر کاکام صرف ٹیکس کولیکشن ہے۔
سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ سوموار کو ہماری یو این ڈی پی کے ساتھ ایک ورکشاپ ہو گی۔
شیری رحمان نے کہا کہ مسئلہ صلاحیت کا ہے، کوئی آپ کی مدد کرنے نہیں آئے گا جب تک آپ کے پاس ایک پلان نہ ہو۔
سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز سے رابطے میں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالر کے مالیاتی پیکیج کی منظوری دے دی
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالر کے مالیاتی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیکج ریسورس موبلائزیشن ریفارم پروگرام (سب پروگرام دوم) کے تحت فراہم کیا جائے گا
پیکیج میں 30 کروڑ ڈالر پالیسی بیسڈ لون (پی بی ایل) کی صورت میں اور 50 کروڑ ڈالر پروگرام پر مبنی گارنٹی (پی بی جی) کی صورت میں شامل ہیں۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ اہم پیشرفت وزارتِ اقتصادی امور اور وزارتِ خزانہ کی مشترکہ سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے، اس اقدام کا مقصد ملکی وسائل کو مؤثر طریقے سے متحرک کرنا اور مالیاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کو استحکام دینا ہے۔
وزقرت خزانہ حکام نے کہا کہ اس مالی تعاون سے ٹیکس نظام کو بہتر بنانے، محصولات میں اضافے اور معاشی نظم و ضبط کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، اس پروگرام کے ذریعے نہ صرف آمدنی کے ذرائع میں وسعت آئے گی، پروگرام معاشی خودمختاری کی سمت ایک اہم قدم ہے۔