بحریہ ٹاؤن کراچی نیب کے ریڈار پر ،بیورکریسی میں کھلبلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
17ہزار ایکڑ ارضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر نیب کے ریفرنس میں سہیل بابو شامل
سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ ، سابق وزیر بلدیات شرجیل میمن بھی نیب کے شکنجے میں
(رپورٹ: نجم انوار) بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف نیب میں جاری تفتیش سے سندھ کی بیورو کریسی میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے لیے سرکاری اور موروثی زمینوںکے ہیرپھیر اور قبضوں میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بیس سے زائد افران ملوث نکلے ہیں۔اطلاعات کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے لیے زمینوں پر قبضوں سمیت سرکاری ہیر پھیر میںسابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور سابق وزیر بلدیات شرجیل میمن بھی نیب کے شکنجے میں آ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اگلے مرحلے میں تفتیش کی آگ شرجیل میمن تک بھی پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ بحریہ ٹاؤن کے گورکھ دھندے میں سابق ڈی جی ایم ڈی اے اور بدنام زمانہ کرپٹ اور جعلساز افسر سہیل بابو پورے کھیل کے ماسٹر مائند کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق سہیل بابو کے علاوہ اختر میو، حافظ ماجد، سید نشاط رضوی ضیاء الدین صابر، شاہد حسن چوہان ، شاہد محسن، مستفیض اور پرویز حنیف کے ساتھ ساتھ اس وقت کے بیوروکریٹ اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے متعدد افسران بھی اس پورے بگلا بھگت میں ملوث ہیں۔واضح رہے کہ2022ء میں ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ لئیق احمد اور عرفان بیگ نے سابق ڈائریکٹر جنرل یاسین شربلوچ کے ساتھ مل کر غیر قانونی طریقے سے بحریہ ٹاؤن کراچی کا لے آؤٹ پلان منظورکیا تھا۔ 2022ء میں منظور کردہ لے آؤٹ پلان کے حوالے سے قومی احتساب بیورو میں باقاعدہ انکوائری کا آغاز ہو ا لیکن آہستہ آہستہ یہ انکوائری التواء کا شکار ہوگئی۔ قومی احتساب بیورو کراچی سندھ نے 25 ؍فروری 2025 ء کو تمام فریقین کو احتساب عدالت میں بلا لیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کراچی میں ایک گھنٹے کے دوران 2 بار زلزلے کے جھٹکے، شدت 3.5 ریکارڈ کی گئی
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اس زلزلے کی گہرائی 5.6 کلومیٹر تھی جب کہ زلزلے کا مرکز ملیر کے شمال مغرب میں بتایا گیا ہے، تاہم زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے جس سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے مشرقی علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران 2 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کی شدت 3.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چند روز کے وقفے کے بعد کراچی میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے شہریوں میں ایک بار پھر سے خوف وہراس پھیل گیا اور وہ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ کراچی کے مشرقی علاقوں میں 3 بجکر 54 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.5 ریکارڈ کی گئی ہے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق اس زلزلے کی گہرائی 5.6 کلومیٹر تھی جب کہ زلزلے کا مرکز ملیر کے شمال مغرب میں بتایا گیا ہے، تاہم زلزلے کے جھٹکے مختصر دورانیے کے تھے جس سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔