وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسائل کا حل نہیں ہے۔ اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے، حکومت معیشت کے تمام شعبوں میں اصلاحات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم معاشی استحکام کیلئے پرعزم ہے، رائٹ سائزنگ کیلئے مکمل پلان تیار کیا ہے، اداروں کے تمام معاملات کو دیکھ کر ہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی، سرکاری اداروں کی اصلاحات کی رائٹ سائزنگ پی ٹی آئی دور میں شروع ہوئی، پی ٹی آئی کے دور میں ڈاکٹر عشرت حسین نے اصلاحات پر بہترین کام کیا، نجکاری کے عمل کو مزید شفاف کررہے ہیں۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے اقدامات کررہے ہیں، ہمیں اپنے معاشی اہداف کا ادراک ہے، صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس پر کام کررہی ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی ہو رہی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو فائدہ ہو رہا ہے، ملک بیجا مراعات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم معیشت کا رخ موڑنے کے لیے متحرک رہتے ہیں، پاکستان سمت ملٹی لیٹرل اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، حکومت معیشت کے عارضی نہیں بلکہ مستحکم فروغ کےلیے کوشاں ہے، معاشی اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسٹم کا نظام کئی دنوں سے کم کرکے 18 گھنٹے پر لائے، کسٹم کلیئرنس کے لیے رکاوٹیں دور کی ہیں، ٹیکس اصلاحات میں جدت کے لیے ٹرانسفارمیشن کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر جو بوجھ آیا ہے، اس کا اندازہ ہے، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں، باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ ڈالنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی شعبہ معیشت میں زیادہ حصہ دار ہے لیکن ٹیکس میں اس کا حصہ کم ہے، ریٹل سیکٹر معیشت میں بڑا حصہ رکھتا ہے لیکن ٹیکس میں اس کا حصہ کم ہے، ٹیکس کی چوری میں سخت فیصلے کریں گے، مسلسل ٹیکس چوری سے امور حکومت نہیں چلائے جاسکتے، سیلز ٹیکس کی چوری اور جعلی انوائس اب قابل قبول نہیں ہوگی، کاروباری طبقے کی بجٹ تجاویز ابھی سے وصول کر رہے ہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے محمد اورنگزیب سے ٹیکس نے کہا

پڑھیں:

انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں  ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے  درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے   موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے  ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔

متعلقہ مضامین

  • اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں عوامی مسائل کا علم ہونا چاہیے، جج سپریم کورٹ
  • دوطرفہ تعلقات  کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی مسلسل حمایت کرتا ہوں، وزیراعظم شہبازشریف
  • ’اپنی سیلری سے خوش ہوں‘، ایمازون کے بانی جیف بیزوس سالانہ کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟
  • دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے سعودی ولی عہد کی مسلسل حمایت کرتا ہوں، وزیراعظم شہبازشریف
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے پولینڈ کے سفیر ملاقات کررہے ہیں
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ