بطور وزیراعلیٰ پارٹی کی سو فیصد حمایت حاصل ہے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں امریکہ کی افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس طرح پچھلے ادوار میں ٹی ٹی پی کیلئے پیس فل راستہ چھوڑا گیا تھا، اسی طرح بلوچستان میں بھی کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ سو فیصد پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ بحیثیت وزیراعلیٰ مجھے اپنی پوزیشن ٹھیک لگ رہی ہے۔ بلوچستان میں دہشتگردی کیلئے پڑی لکھی بچیوں کو خودکش جیکٹ پہنا رہے ہیں۔ بلوچستان میں امریکہ کی افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان میرے لئے قابل احترام ہیں۔ ان کی پارٹی میں بلوچستان کے بارے میں معلومات غلط دی گئی ہے۔ بلوچستان کی سرزمین پر دہشتگرد ایک سے دو گھنٹے ٹھکے نہیں ہیں اور نہ ہی بلوچستان کی سرزمین دہشتگردوں کے کنٹرول میں ہے۔ دہشتگرد بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں چھپکے سے وار کرتے ہیں۔ ایک سے دو گھنٹے دہشتگردی کرکے پانچ منٹ کی ویڈیو بنا کر چلے جاتے ہیں۔ پھر سوشل میڈیا پر وائرل کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان کا کنٹرول دہشتگردوں کے ہاتھ میں ہے، ایسا بالکل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امریکہ کی افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس طرح پچھلے ادوار میں ٹی ٹی پی کیلئے پیس فل راستہ چھوڑا گیا تھا، اسی طرح بلوچستان میں بھی کیا ہے۔ اسی وجہ سے دوبارہ دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ کوئٹہ کے حالات بالکل اتنے خراب نہیں ہیں۔ گورنر بلوچستان نے جو نقطہ اٹھایا تھا جرمن معاملے پر اس کی اجازت فارن آفس دیتی ہے، اس کی بلوچستان حکومت سے لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو حکومت پاکستان اور بلوچستان کے دروازے کھلے ہیں۔ اگر آپ دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو کیک کی طرح کاٹیں گے، تو ہم حشر تک لڑیں گے ملک توڑنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو اس وقت تین بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بلوچستان حکومت دنیا کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو اسکالرشپ کے تحت تعلیم کیلئے بیرون ملک بھیج رہی ہے۔ یہ لوگ بلوچستان میں دہشتگردی کیلئے پڑی لکھی بچیوں کو خودکش جیکٹ پہنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے صوبے بھر میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی ہے۔ بلوچستان میں ایک مخصوص تنظیم جو نوجوانوں کو ریاست کے خلاف سوشل میڈیا پر اکسا رہی ہے، دہشتگردوں کی نانی ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بغیر سوچے سمجھے اپنی مفادات کی خاطر ریاست کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ میں اپیل کرتا ہوں بلوچستان کو اپنی گندی سیاست سے دور رکھیں۔ ہم نے بلوچستان کے اراکین اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دی ہے۔ ہمارے لئے سیاست نہیں، ریاست اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سو فیصد پاکستان پیپلز پارٹی کی سپورٹ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ مخلوط حکومت کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور اپوزیشن کیساتھ بھی ٹھیک ہیں۔ بحیثیت وزیراعلیٰ مجھے اپنی پوزیشن ٹھیک لگ رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچستان کے کہ بلوچستان سو فیصد حاصل ہے رہی ہے
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیہ کی غزہ بربریت کی مذمت، اردوان کی دہشتگردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی حمایت
انقرہ: پاکستان اور ترکیہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کی ہے جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
انقرہ میں ترکیہ کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پُرعزم ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں دفاعی شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں جبکہ عالمی امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ دونوں ممالک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں اور غزہ میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں ہونے والی بربریت کی بھرپور انداز میں مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر سے ایک بار پھر ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اردوان کی قیادت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ نے ترقی کی منازل طے کیں۔
شہباز شریف نے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کرنے پر میزبان صدر کا شکریہ ادا کیا جبکہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں ترکیہ کی حمایت بھی مانگی۔
وزیراعظم نے بلوچستان میں جاری دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پر عائد کی اور ان کے خاتمے میں ترکیہ سے تعاون کی درخواست کی۔
شہباز شریف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی امن کیلیے تعاون بہت ضروری ہے۔ مشرق وسطیٰ اور غزہ کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے، جہاں بے گناہ بچوں، خواتین اور مردوں کی شہادتیں ہورہی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان ایک دور اندیش اور وژنری لیڈر ہیں جن کی قیادت میں ترکیہ اور اس کے عوام ترقی کررہے ہین۔
انہوں نے 2010 کے سیلاب میں پاکستان کا دورہ کر کے متاثرین سے یکجہتی کرنے پر ترکیہ کے صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترکیہ کے صدر نے 2022 کے تباہ کن سیلاب میں ایک بار پھر پاکستان کا دورہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، انسداد دہشت گردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، دونوں ملکوں نے توانائی، کان کنی ، معدنیات اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں پچاس ہزار معصوم جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شمالی قبرص کے معاملے پر ترکیہ کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے لوگوں کو فوری مدد فراہم کی جائے اور مسئلہ فلسطین کو مستقل بنیادوں پر حل کرتے ہوئے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے کیونکہ یہ آخری اور واحد حل ہے۔
قبل ازیں انقرہ پہنچنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی۔ جس میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے مابین توانائی، کان کنی، دفاع، زرعی پیداوار کے مشترکہ منصوبوں، تجارت و عوامی تبادلوں کے فروغ، علاقائی اور دو طرفہ روابط میں اضافے، مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے حوالے تعاون کے مواقع اجاگر کئے.
بات چیت کے دوران، دونوں رہنماؤں نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ 7ویں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے فیصلوں کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔
دونوں رہنماؤں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان کثیر جہتی دوطرفہ تعاون کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر اردوان نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔
رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردوان نے فلسطین کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔
دونوں رہنماؤں نے خطے میں امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید شامل تھے۔
صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔