UrduPoint:
2025-07-26@05:17:38 GMT

صدر ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT

صدر ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ ہورہا ہے امریکا روس کے ساتھ تنازعات کا خاتمہ کرکے تمام تر توجہ چین کی تجارتی جنگ پر مرکوزکرنا چاہتا ہے جبکہ یورپ اپنے توانائی کے مسائل کو نظراندازکرتے ہوئے روس کے ساتھ یوکرین کے ذریعے جنگ کو جاری رکھنا چاہتا ہے .

امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ بغیر کسی رعایت کے امریکا کے سارے اتحادیوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ واشنگٹن اتحادیوں کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ان کی شرائط پر مزیدتجارت نہیں کرئے گا جبکہ چین کے بارے میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ بہت واضح موقف رکھتے ہیں .

(جاری ہے)

واشنگٹن میں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جاپان اور چین امریکی خسارے کے سب سے بڑے ہولڈر ہیں اور وہ اسے کسی بھی وقت معاشی ہتھیار کے طور پر امریکا کے خلاف استعمال کرسکتے ہیںامریکا ٹوکیو کو فوری خطرہ نہیں سمجھتا مگر بیجنگ کے بارے میں اس کا نکتہ نظرمختلف ہے چین کو صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ موجودہ عہدہ کی ”استعماری طاقت “مانتے ہیں جس پر پوری دنیا انحصار کرنے پر مجبور ہے .

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں مختلف بانڈز کی صورت میں امریکا اپنا خسارہ عالمی مارکیٹ میں بیچتا رہا ہے حال ہی میں صدر ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں ان کے ایک قریبی ساتھی کے حوالے سے امریکی جریدے نے انکشاف کیا تھا کہ ٹرمپ اپنی کاروباری صلاحیتوں کو آزماتے ہوئے امریکی خسارے سے چھٹکارے کا منصوبہ رکھتے ہیں ‘جاپان یا چین کی جانب سے ہولڈ کیئے گئے امریکی بانڈز مارکیٹ میں آنے سے ڈالر کریش کرسکتا ہے جس سے پوری امریکی معیشت زمین بوس ہونے کا خطرہ ہے صدر ٹرمپ خطرے کی اس تلوار کو ہمیشہ کے لیے ہٹانا چاہتے ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر سمجھتے ہیں خسارے کی سب سے بڑی وجہ غیرضروری اخراجات ہیں جن میں یورپی اور دیگر اتحادیوں کی دفاعی ذمہ داریاں نمایاں ہیں ‘اس کے علاوہ وہ امریکی مصنوعات اور پروڈیکشن لائن کو دوبارہ سے کھڑا کرنے کے خواہاں ہیں تاہم ان کے نزدیک چین اور جاپان سمیت مختلف ممالک کے پاس موجو دامریکی بانڈز کے خطرے سے پہلے نمٹنا ضروری ہے جوکہ کسی بھی وقت پہلے سے خسارے کا شکار امریکی معیشت کو کسی بھی وقت زمین بو س کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی مصنوعات کی بڑی عالمی مارکیٹوں میں امریکا سرفہرست ہے جہاں چینی سرمایہ کاروں کی زرعی اور صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے زرعی شعبے میں چین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی سے بھی صدر ٹرمپ کافی ناراض ہیں انہوں نے اپنے سابق دور حکومت اور انتخابی مہم کے دوران امریکی بجٹ کے خسارے کا تذکرہ بہت نمایاں طور پر کیا ”امریکن ڈیٹ“ پر ان کے نظریات سے صدر اوبامہ سمیت ڈیموکریٹ پارٹی کے بہت سارے اہم راہنما بھی متفق ہیں جبکہ امریکی کاروباری شخصیات بھی وائٹ ہاﺅس کے ساتھ”آن بورڈ“ہیں .

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میکسیکو سمیت جنوبی امریکا کے ممالک میں بڑھتے ہوئے چینی اثروروسوخ برازیل کے” برکس“ اتحاد کے بانی اراکین میں شمولیت پر واشنگٹن کی گرفت جنوبی امریکا کے ممالک پر کمزور ہورہی ہے ماضی میں امریکا کے بہت سارے ماہرین میکسیکو سمیت جنوبی امریکا کے ممالک کے ساتھ دوستانہ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے آئے ہیں ماہرین کے مطابق امریکا جنوب کے ممالک میں پروڈیکشن یونٹ قائم کرکے چین سے بھی زیادہ سستی مصنوعات لوگوں کو فراہم کرسکتا ہے کیونکہ زمینی رابطے ہونے کی وجہ سے براعظم کے جنوبی ملک سے کم خرچ قابل اعتماد اور محفوظ سپلائی چین لائن قائم کی جاسکتی جوچین سے سمندری راستے سے آنے والی مصنوعات سے قیمت میں کم ہوسکتی ہیں اور ان کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ جنوبی امریکی ممالک میں امریکا کے قوانین لاگو نہیں ہوتے اس لیے ان ممالک سے دوستانہ تجارتی تعلقات واشنگٹن کے مفاد میں ہیں امریکا کے سرمایہ کار ان ملکوں میں صنعت اور زرعی شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں اس سے جنوبی ممالک سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کا مسلہ بھی بہت حد تک ختم ہوجائے گا کیونکہ ان ملکوں کے شہریوں کو اپنے ملکوں میں روزگار مہیا ہوگا تو غیرقانونی طور پر امریکی باڈر پار کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئے گی .

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ”امریکی بانڈز“ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ڈالر کی قدر کو رضاکارانہ طور پر کم کرنے پر غور کررہی ہے جس سے کھربوں ڈالر خسارے کے ”بانڈز“کی قدرانتہائی نیچے آجائے گی اور واشنگٹن کے لیے ان بانڈز کی واپسی کے لیے مذکرات میں آسانی ہوگی مجوزہ فارمولے کے تحت خسارے کے بانڈز کو زیادہ سے زیادہ ڈی ویلیو کرکے ”ہولڈرز“کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ ”بانڈز“کو مارکیٹ میں لے آئیں جنہیں امریکی حکومت خود یا بڑی امریکی کمپنیاں خرید کر ڈمپ کردیں اس طرح ٹرمپ انتظامیہ امریکی خسارے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے.

واضح رہے کہ کوئی ملک جب مخصوص بانڈز جاری کرکے عالمی مارکیٹ میں لاتا ہے تو وہ اصل میں وہ اپنا خسارہ دوسروں کو بیچ رہا ہوتا ہے جبکہ بانڈز پر دیا جانا والا منافع خریداروں کو راغب کرنے کے لیے پرکشش رکھا جاتا ہے جس کی ادائیگی اس ملک کے شہریوں کو کرنا پڑتی ہے قلیل مدتی بانڈزمیں یہ فارمولا قابل تصور کیا جاتا ہے مگر طویل مدتی بانڈز اور بانڈزپر انحصار کرنے والے ممالک معاشی بدحالی کی دلدل سے کبھی نہیں نکل پاتے عالمی ماہرین معاشیات کے نزدیک بانڈز کسی بھی ملک کی معاشی صورتحال کو بیان کرتے ہیں تسلسل کے ساتھ بانڈزجاری کرنے والے ممالک کو معاشی طور پر کمزورملک تصور کیا جاتا ہے اور دنیا کے سرمایہ کار ایسے ممالک میں سرمایہ کاری سے گریزکرتے ہیں .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں امریکا مارکیٹ میں امریکا کے ممالک میں کے ممالک کے ساتھ کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار

فوٹو اسکرین گریب

نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں، امید ہے ہفتوں میں نہیں دنوں میں ٹریڈ ڈیل ہو جائے گی، پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا جاتی ہیں، پاکستان امریکی کاٹن کا دوسرا بڑا خریدار ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات مفید رہی، ملاقات میں باہمی شراکت داری پر زور دیا۔ 

امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تناؤ نہیں چاہتا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، دنیا کی معیشت اس وقت دباؤ میں ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آ چکا ہے، حکومت سنبھالنے کے بعد معاشی چیلنجز کا سامنا رہا۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے معاشی چیلنجز پر کامیابی سے قابو پایا، پاکستان صحت، تعلیم دیگر شعبوں میں بہترین کام کر رہا ہے، دنیا کو اس وقت موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کثیر الجہتی ہیں، امریکا کے ساتھ بات چیت جاری ہے، جلد تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے، غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، غزہ میں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاک بھارت جنگ کے دوران سیز فائر میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے، ہم نے بھارت کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کی، دونوں ملکوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر اہم تنازع ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان عبوری حکومت سے مطالبہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • پاکستان کا 9 ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 12.297 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل