بدین ،سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا اتائی ڈاکٹرز کیخلاف آپریشن
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بدین(نمائندہ جسارت )سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن حیدرآباد ڈویڑن کی ٹیم کا ضلع بدین کے مختلف شہروں ٹنڈو باگو اور تلہار میں اتائی کلینکس کے خلاف آپریشن ٹیم پہنچنے سے قبل اتائی ڈاکٹر کلینک چھوڑ کر فرار ہو گئے متعدد کلینکس سیل کردی گئی جن میں اتائی احمد علی چانڈیو، ابو صالح سومرو، الطاف حسین میمن، حسن علی میمن، فراز احمد ابڑو، اور ارشد علی سومرو شامل ہیں، جنہیں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ قرار دے کر سیل کر دیا گیا۔ ٹیم میں شامل اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرزاق شیخ، مقصود سومرو، ڈاکٹر انورلطیف اور سفیر میرجت کا کہنا ہے کہ ان جعلی ڈاکٹروں کی دکانوں پر بار بار چھاپے مار کر انہیں ختم کیا جائے گا اور جلد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ اور عوام کو یہ بھی بتایا جائے گا کہ یہ اتائی ڈاکٹرز عوام کے لیے خطرہ ہیں، جانوروں کا زہر عام لوگوں پر استعمال کر رہے ہیں اس لیے مریضوں کو احتیاط کرنی ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔