عمران خان فوج کو اپنی حمایت کا ذیلی ادارہ بنانا چاہتے تھے، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان فوج کو اپنی حمایت کا ذیلی ادارہ بنانا چاہتے تھے،
انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اس وقت برطانیہ کے دورے پر ہیں۔ پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ اہم سفارتی، عسکری و معاشی تعلقات ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں مثالی تعلقات ہیں۔
تحریک انصاف اور بانی پی ٹی آئی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو قوم کا باپ قرار دیا تھا، جس کو باپ کہتے تھے اسی کے بارے میں بدزبانی کرتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے۔ بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے فوج ان کی حمایت کا ذیلی ادارہ بن جائے اور اقتدار سے محرومی کے بعد پی ٹی آئی اب اپنے زخم چاٹ رہی ہے۔ مذموم مقاصد کے لیے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات رونما کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروپیگنڈے کے ذریعے معیشت کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ امریکا میں بے شمار دولت کچھ کھا رہے ہیں اور کچھ اپنی جیب میں ڈال رہے ہیں اور کچھ دیگر لابیوں پر خرچ کررہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایک جانب یہ تین تین چار چار خط لکھ رہے ہیں، پاؤں پڑ رہے ہیں، منتیں ترلے کررہے ہیں اور دوسری طرف یہ کارروائیاں شروع کی ہوئی ہیں۔ یہ کسی چیز کے ساتھ مخلص ہیں نہ ان کی کوئی کمٹمنٹ ہے۔ ملک کے باہر مظاہرے کررہے ہیں، سوشل میڈیا پر گالی گلوچ ہو رہی ہے، ہر ادارے اور ہر شخص سے متعلق غلط زبان بولی جا رہی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران جیل میں بیٹھ کر خط پر خط لکھے جا رہا ہے، منتیں ترلے کررہا ہے۔ اُدھر سی ایم پختونخوا کہتا ہے کہ ہمارے 99 فی صد مطالبات تسلیم ہو چکے ہیں، لیکن پاکستان کے عوام باشعور ہیں، یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آہستہ آہستہ بتدریج ہمارے حالات بہتر ہو رہے ہیں، معیشت مستحکم ہو رہی ہے، حکومت کامیابی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی طرح سیاسی حالات بھی سب کے سامنے ہیں اور ان کا مکروہ چہرہ سامنے آ رہا ہے۔ ان چیزوں سے کبھی اقتدار واپس نہیں ملنا، اقتدار کا مالک اللہ کی ذات ہے اور اس کے بعد اس کی مخلوق ہے۔
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ انہیں زیب نہیں دیتا اس طرح کی باتیں کرنا اور زبان استعمال کرنا، یہ ملک و قوم کی توہین کے مترادف ہے اور اگر یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کو نقصان پہنچے گا تو ایسا نہیں ہوگا۔ پاکستان اس وقت ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور کوئی طاقت یا سازش پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف کے اختلافات اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ، بے نظیر کے ساتھ رہے، تختہ الٹایا گیا دونوں کا، آئین شکنی کی گئی لیکن کسی نے وہ راہ نہیں اختیار کی جو عمران خان نے اپنائی ہے جو ملک و قوم اور سالمیت کے خلاف ہے، جو شہدا کی توہین کررہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ فوج اس وقت بے مثال قربانیاں دے رہی ہے، تاریخ میں ایسی حب الوطنی کی مثال نہیں ملتی جب کہ یہ لوگ اس وقت دوسرے ممالک میں بیٹھ کر بدترین پروپیگنڈا پاکستان کے خلاف کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں س سے زیادہ وطن کی توہین اور کوئی نہیں ہو سکتی، یہ ساری سیاست ایک ذات کے ارد گرد گھوم رہی ہے، یہ ملک اور اس کے اداروں کی کوئی حیثیت نہیں سمجھتے، عدلیہ کو انہوں نے جیب میں ڈالا ہوا تھا، ایک پراسس کے ذریعے عدلیہ آزاد ہوئی ہے تو اس کی انہیں تکلیف ہو رہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میری دانست اور رائے میں ان کے پاکستان کے ساتھ رشتے پر ایک سوالیہ نشان ہے، رشتہ ناتا عمران خان کے ساتھ ہو سکتا ہے، اقتدار کے ساتھ ہو سکتا ہے، حرام کی دولت کے ساتھ ہو سکتاہے، چوری چکاری کے ساتھ ہو سکتاہے، رشوت کے ساتھ ہو سکتا ہے مگر ملک اور وطن کی مٹی کے ساتھ ان کا رشتہ قطعی طور پر نہیں ہو سکتا ۔اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزر جائے گا، چیزیں بہتر ہو رہی ہیں، چند ماہ یا سال میں سب اچھا ہو جائے گا اور ان کی ملک کے ساتھ انتشار کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہو جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چاہتے تھے کررہے ہیں وزیر دفاع پی ٹی آئی رہے ہیں ہیں اور ہو رہی رہی ہے
پڑھیں:
دونون ہاتھوں کے انگوٹھوں سے محروم چینی نوجوان کی صلاحیتوں کی دھوم
ہاتھوں کے انگوٹھوں کے بغیر پیدا ہونے والے 26 سالہ شخص نے بغیر انگوٹھوں کے اپنی ماہرانہ صلاحیتیں دکھا کر سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔
چین کے 26 سالہ قیاو آلبرز وہ نوجوان ہیں جو پیدائش سے اپنے ہاتھوں کے دونوں انگوٹھوں کے بغیر ہیں مگر یہی کمی ان کی زندگی کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہوئے ان کے چند ویڈیوز اور کلپس نے لاکھوں ناظرین کا دھیان کھینچا اور لوگوں کو حیران کر دیا کہ وہ روزمرہ کے پیچیدہ کام کس جدت اور صبر کے ساتھ انجام دے لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بصارت سے محروم افراد کیسے تعلیم حاصل کرتے ہیں؟
قیاو چین میں پیدا ہوئے اور 4 ماہ کی عمر میں اپنانے کے بعد نیدرلینڈز لے جایا گئے۔ وہ بتاتے ہیں کہ بچپن میں ان کی یہ صورتحال ان کے لیے عدم تحفظ کا باعث بنی مگر بعد ازاں یورپ بھر میں سفر نے ان کی خود اعتمادی بڑھائی اور انہوں نے اسے اپنی شناخت اور قوت میں بدل دیا۔ پیشے کے طور پر وہ انگریزی کے ٹیوٹر بھی ہیں اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر کنٹینٹ بنانا شروع کیا جس سے ان کی مقبولیت بڑھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل کلپس اور منفرد ہنرسوشل میڈیا پر قیاو کے کچھ کلپس نے خاص شہرت پائی، جن میں سے ایک کلپ کو 67 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا۔ وہ بغیر پروستھیٹکس یا کسی خاص اوزار کے، اپنے ہاتھوں کی 8 انگلیوں کے ساتھ کئی مشکل کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے دکھائے گئے فنون میں شامل ہیں، ایک گلدان کو ہاتھ میں گھما کر قابو میں رکھنا، صرف درمیانی انگلیوں سے بوتل کھولنا اور پھر اسی ہاتھ سے بوتل پی کر رکھ لینا، اور پرس کی طرح کی چیزوں میں پورا ہاتھ داخل کر کے انہیں نکالنے کے منفرد انداز دکھانا۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
اس کے علاوہ وہ اس طرح کی حرکتیں بھی کرتے ہیں جو عام آدھموں کے لیے ناممکن سمجھی جاتی ہیں، مثلاً ہاتھ کو پورے طور پر پرنگلز کین میں داخل کرنا، جو دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔
حسِ مزاح اور خود اعتمادیقیاو اپنے اندازِ گفتگو میں خوش مزاج ہیں اور اکثر اپنے حالات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ وہ اس طرح کے لطیفے اور تبصرے کرتے ہیں جن سے ناظرین مسکراتے اور تعریف کرتے ہیں، جیسے خود کے منفرد انداز کو پسند کرنا اور معاشرتی ردعمل کو ہلکے انداز میں سنبھالنا۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھوں سے محروم بلوچستان کے ادیب جنہوں نے پاؤں سے 19 کتابیں لکھیں
وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ان پر ہمدردی کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ اپنی زندگی بخوبی گزار رہے ہیں اور اپنی کمزوری کو طاقت میں بدل چکے ہیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
قیاو کی ذاتی زندگی میں ان کی گرل فرینڈ بھی اکثر ویڈیوز میں ان کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ ایک کلپ میں انہوں نے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ مزاحیہ انداز میں کہا کہ لوگوں کو ان پر ترس کھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ہتھکڑیوں سے بھی نکل سکتے ہیں اور ساتھ ہی مذاق میں یہ بھی کہا کہ انہیں مینیکیور پر 20 فیصد رعایت مل جاتی ہے۔ ان کے یہ جملے ناظرین کے لیے مزید دل چسپی اور مسکراہٹ کا باعث بنے۔
ناظرین کا ردعمل اور مباحثہان کے کلپس پر تبصرے حمایت اور تعجب کے امتزاج سے بھرے ہوتے ہیں؛ کسی نے ان کی پرنگلز کین میں مہارت پر حسد کا اظہار کیا تو کسی نے ان کی باہمی ہم آہنگی اور نرمی کی تعریف کی۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
بعض ناظرین نے عملی سوالات بھی کیے، جیسے کہ گٹار کس طرح بجاتے ہیں، جس کا جواب یہ رہا کہ وہ عام طور پر گٹار نہیں بجاتے۔ مجموعی طور پر آن لائن کمیونٹی نے ان کے حوصلے اور خود اعتمادی کی ستائش کی ہے۔
مشکلات اور حقیقتیںتاہم ان کے لیے زندگی ہمیشہ آسان نہیں رہی۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ معمولی کاموں میں واقعی مشکلات پیش آتی ہیں، مثال کے طور پر تحفے کے رِبن کو کھولنا ایک محنت طلب عمل دکھایا گیا۔ نئے لوگوں سے ملتے وقت بعض اوقات اضطراب محسوس ہوتا ہے کیونکہ انہیں نہیں معلوم کہ لوگ ان کے بارے میں کیسے ردعمل دیں گے۔ مگر انہی تجربات نے ان میں صبر اور ایڈجسٹمنٹ کی صلاحیت پیدا کی ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
قیاو آلبرز کی کہانی ایک ایسا پیغام دیتی ہے جو معاشرے کے بہت سے تصورات کو چیلنج کرتی ہے، جسمانی کمی کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے بلکہ انسان کی جدت، محنت اور خود اعتمادی اسے طاقت میں بدل دیتی ہے۔
سوشل میڈیا نے نہ صرف ان کے ہنر کو نمائش دی بلکہ ایک بڑا سماجی ڈائیلاگ بھی جنم دیا کہ معذوری کی تعریف اور سماجی شمولیت کو کیسے بہتر کیا جائے۔ قیاو خود واضح کر چکے ہیں کہ اگر انہیں اچانک تمام انگلیاں مل بھی جائیں تو وہ اپنی موجودہ صورت حال کو برقرار رکھیں گے کیونکہ انہوں نے 26 سال اسی زندگی کو اپنایا ہے اور اس میں اپنی پہچان قائم کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Qiao Aalbers we news انگوٹھے چینی نوجوان قیاو آلبرز ہاتھ