امریکا کی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی، یہ کھلی منافقت ہے، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پاناما کینال پر قبضہ کرنے یا کینیڈا کو فتح کرنے کی کوئی توسیع پسندانہ پالیسی نہیں ہے، ہمارے جوہری ہتھیار صرف اپنے دفاع کے لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے مغرب کی منافقت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کون سے اصول ہیں جو کسی کو ایٹمی ہتھیار بنانے کا حقدار بناتے ہیں؟ رپورٹ کے مطابق مباحثہ کرنے والی باوقار سوسائٹی آکسفورڈ یونین، جو عالمی رہنماؤں کو طلبہ اور ماہرین تعلیم کے سامنے کلیدی مسائل پر بات کرنے کی دعوت دیتی ہے، میں مختلف موضوعات پر تقریر کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں امریکا کی طرف سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی عائد کرنے پر تشویش ہے اور پوچھا کہ کسی ملک کی دفاعی صلاحیتوں کے قوانین کی وضاحت کون کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کھلی منافقت ہے، کیا ایسا ہے کہ ہر مغربی یا سفید فام ملک کو جوہری ہتھیاروں کی اجازت ہے اور دوسروں کو نہیں؟ پاکستان کا ایٹمی ہتھیاروں کا پروگرام جارحانہ نہیں ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پاناما کینال پر قبضہ کرنے یا کینیڈا کو فتح کرنے کی کوئی توسیع پسندانہ پالیسی نہیں ہے، ہمارے جوہری ہتھیار صرف اپنے دفاع کے لیے ہیں۔ یہ تقریب ایک منقسم دنیا میں جمہوریت کے بارے میں بات کرنے کے لیے ’بےنظیر بھٹو میموریل لیکچر‘ کے عنوان سے پی پی پی کی سابق وزیر اعظم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ مرحوم بےنظیر بھٹو کا ایک پورٹریٹ ہال میں آویزاں تھا لیکن اس پوڈیم سے دور تھا جہاں بلاول نے تقریر کی تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کے بارے میں تفصیل سے بات کی، جو ممتاز یونیورسٹی کی سابق طالبہ اور یونین کی پہلی ایشیائی خاتون صدر بھی تھیں۔ انہوں نے جمہوریت کے لیے ان کی قربانیوں، سیاست سے وابستگی اور ایک خاتون سیاستدان کے طور پر ان کے مقام کو سراہا جو ایک ماں بھی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ 16 سال کی عمر میں آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کرنے آئیں اور پھر 25 سال کی عمر میں سیاست میں حصہ لینے کے لیے پاکستان چلی گئیں، وہ ایک غیر معمولی خاتون تھیں، جن کے ساتھ لوگ ذاتی طور پر تعلقات قائم کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری ماں نے مجھے بدلہ لینا نہیں سکھایا، اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے خواتین کو قائدانہ عہدوں پر تعینات کرنے کے لیے پاکستان کی پیش رفت کے بارے میں بات کی، جس میں خاتون وزیر خارجہ، خاتون وزیر اعلیٰ اور حتیٰ کہ پارلیمنٹ کی خاتون اسپیکر بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین پر عائد پابندیوں کے باوجود بے نظیر بھٹو نے پاکستان میں خواتین کے آگے آنے کی راہ ہموار کی، آج پنجاب کی وزیر اعلیٰ بھی ایک خاتون ہیں، بے نظیر بھٹو کو نشانہ بنانے کی کئی کوششیں کی گئیں لیکن وہ بلاخوف و خطر سیاست میں حصہ لیتی رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل ’عوام کی بالادستی، آزاد عدلیہ اور صحافت‘ سے وابستہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایک بہتر مستقبل کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں، عوام ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں جس کا عوام سے وعدہ کیا گیا ہے، وہ یقینی طور پر ایک اور فوجی بغاوت کے مستحق نہیں ہیں۔ ان کے لیکچر کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی کے صدر اسرار خان نے سوال و جواب کے سیشن کی میزبانی کی، جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی سے پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کی پامالی کو لے کر خدشات کا اظہار کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے جواب میں کہا کہ تجربہ کار جمہوریتوں میں بھی مسائل ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی نے کہا کہ نے کے لیے انہوں نے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی، جب تک صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت نہروں کےمعاملے کو آگے نہیں بڑھائےگی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991 کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور خوراک و ماحولیاتی تحفظ یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، جس میں
وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔
کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے نہروں کا منصوبہ رکوانے پر وزیراعلیٰ کی چیئرمین بلاول بھٹو کو مبارکباد جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظماعلامیہ کے مطابق پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے آئین میں بھی پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، کسی بھی صوبے کے خدشات کو اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا۔