صدر ٹرمپ نے بھارت کیلئے یو ایس ایڈ کی امداد کو رشوت قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یو ایس ایڈ کی طرف سے بھارت کو انتخابات میں ٹرن اوور بہتر بنانے کے لیے دی جانے والی امدادی رقم کو رشوت سے تعبیر کیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی حکومت کے محکموں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے قائم محکمے DOGE کے سربراہ اور ارب پتی امریکی آجر ایلون مسک نے یو ایس ایڈ کے تحت بھارت کو دی جانے والی 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد کی بندش کا حکم دیا ہے۔
امریکی امدادی رقم کی بندش پر بھارتی میڈیا نے بہت واویلا مچایا ہے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاملات کو الجھانے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے دو دن قبل کہا تھا کہ یو ایس ایڈ کے تحت بھارت کو ووٹر ٹرن اوور بڑھانے کے لیے رقم دینے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ اِس سے کہیں زیادہ تو بھارت خود خرچ کرسکتا ہے کیونکہ اُس کی مالی حالت بہت اچھی ہے۔ بھارت کی برآمدات کا گراف بھی بلند ہے اور ترسیلاتِ زر بھی زوروں پر ہیں۔ ایسے میں بھارت کو امریکا سے محض 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر لینے کی ضرورت کیا ہے؟
بھارت کی سابق حکمراں جماعت کانگریس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ بھارتی انتخابات میں بیرونی مداخلت کی راہ ہموار کرنے پر تُلی ہے۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے بھارتی انتخابات میں امریکی مداخلت کی راہ ہموار کی تھی۔ یو ایس ایڈ کی طرف سے ملنے والی امداد کو اِسی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں بی جے پی نے راہل گاندھی کے لندن کے حالیہ بیان کا حوالہ بھی دیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی یو ایس ایڈ کی طرف سے دی جانے والی امداد کو رشوت کی اسکیم قرار دیا ہے۔ ریپبلکن گورنرز کی کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے لیے یو ایس ایڈ کی امداد کا معاملہ بہت ہوچکا۔ اب اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہونی چاہیے۔ یہ تو سیدھی سیدھی رشوت کی اسکیم ہے، اور کچھ نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارت کو کی امداد کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-6
واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈ یسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026 ء کے لیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980 ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقا میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سیکورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سیکورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔